صنعا (جیوڈیسک) یمن کی فوج اور حوثی باغی اقوام متحدہ کی ثالثی کے بعد سیز فائر پر متفق ہو گئے۔ ریاستی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فوج اور حوثی باغیوں کے درمیان سیز فائر پر اتفاق ہو گیا ہے ، فریقین کوسیز فائر پر قائل کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے سفیر جمال بینومار نے ثالث کے فرائض انجام دیئے۔
یمن کے علاقے عامران میں حالیہ چند روز میں فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومتی عہدیداروں اور حوثی باغیوں کے گروپ انصاراللہ کے مندوبین نے ملاقات کی جس میں سیز فائر پر اتفاق کیا گیا۔
فریقین میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق دونوں جانب سے مسلح کارروائیاں ختم کر دی جائیں گی اور اس معاملے کی نگرانی کیلئے غیر جانبدار فوجی مبصر تعینات کئے جائیں گے ، جبکہ علاقے سے دارالحکومت صنعا کی جانب جانے والی اہم شاہراہ کھول دی جائے گی اور فریقین اس پر اپنا قبضہ ختم کر دیں گے۔
اقوام متحدہ کے سفیر جمال بینومار نے فریقین پر زور دیا کہ وہ معاہدے کی پاسداری کریں تاکہ خطے میں استحکام لایا جا سکے اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہو سکے ۔ واضح رہے کہ قبل ازیں بھی حکومت اور باغیوں کے درمیان کئی بار غیر رسمی معاہدہ طے پا چکا ہے تاہم کسی معمولی واقعہ پر معاہدہ توڑ دیا جاتا تھا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل عامران کے علاقے میں حوثی باغیوں اور فوج کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 120 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں 20 اہلکار شامل تھے۔ جھڑپوں میں یمنی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے بھی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
دارالحکومت صنعا میں گزشتہ روز حوثی قبیلے کے افراد نے حکومت کے خلاف ریلی نکالی اور نعرے بازی کی۔ حکام نے ایک بیان میں بتایا کہ حوثی باغیوں نے عامران میں ایک سٹریٹجک علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی جس پر جھڑپیں شروع ہوئیں۔
یاد رہے کہ حوثی باغی عامران کے علاقے میں کئی برسوں سے حکومت کے خلاف برسرپیکار ہیں اور اپنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔