تحریر : منذر حبیب اقوام متحدہ کی طرف سے یمن میں بغاوت کچلنے کیلئے سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کو بلیک لسٹ قرار دیا گیا ہے جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے شدید ردعمل ظاہر کرتے بچوں کی ہلاکت سے متعلق اس رپورٹ کو گمراہ کن قرا ردیا گیاہے جس کی بنیاد پرسعودی اتحاد کیخلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کا کہنا ہے کہ عرب اتحاد کا نام ان فوجوں میں شامل کر دیا گیا ہے جو جنگ کے دوران بچوں کے حقوق کو نظرانداز کرتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد مبینہ طور پر یمن میں اسکولوں، ہسپتالوں اور سرکاری دفاتر پر بھی حملوں کا ذمہ دار ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے 2015ء میں بھی بچوں کی ہلاکت کا الزام عائد کرتے ہوئے سعودی اتحاد کو بلیک لسٹ کیا گیا تاہم جب سعودی عرب سمیت دیگر عرب ملکوں نے اس بے بنیاد اقدام اور پروپیگنڈا کیخلاف شدید احتجاج کیاتو یو این کی جانب سے اتحاد کا نام ادارے کی بلیک لسٹ سے خارج کر دیا اور کہا گیا کہ ایسا عارضی طور پر کیا گیا ہے سعودی اتحاد کو دوبارہ اس فہرست میں شامل کیا جاسکتا تھا۔ اقوام متحدہ کے ارادے اس وقت بھی کچھ اچھے نہیں تھے لیکن اسے خطرہ تھا کہ سعودی عرب کی حمایت میں جن ملکوں نے آواز بلند کی ہے وہ کہیں مختلف پروگراموں کیلئے شروع کئے گئے اپنے فنڈز نہ روک لیں اس لئے ادارہ نے اپنے اس فیصلہ کو واپس لے لیا۔ اس بات کی تصدیق یو این کے سیکرٹری جنرل نے بھی یہ کہہ کر کی کہ اگر عرب ملک اپنے فنڈز روک لیتے تو فلسطین، سوڈان اور یمن سمیت دیگر علاقوں میں لاکھوں بچے امداد بند ہونے کی وجہ سے متاثرہو سکتے تھے۔ یعنی اس ساری صورتحال سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں قیام امن کے نام پر بنائے گئے یہ ادارے مسلمانوں کی طرف سے دیے گئے فنڈز پر پلتے ہیں اور اسلام دشمن قوتوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے مسائل بھی ان کیلئے ہی کھڑے کرتے ہیں۔ فلسطین میں اسرائیلی فوج کس طرح نہتے مسلمانوں کا خون بہا رہی ہے۔ اسرائیلی درندے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو کس طرح خون میں نہلا رہے ہیں۔ آئے دن فضائی بمباری کر کے بستیوں کی بستیاں ملیامیٹ کر دی جاتی ہیں۔
بچوں اور خواتین سمیت فلسطینیوں کی بڑی تعداد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر شہید ہو رہی ہے لیکن اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اور اس نے اسرائیل کوبلیک لسٹ کرنا تو درکنار اسرائیلی فوج کی بدترین دہشت گردی کیخلاف کبھی آوازتک بلند نہیں کی۔ برما میں دیکھ لیں بدھسٹ دہشت گردوں اور برمی فوج کی جانب سے ہزاروں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا ۔پوری پوری بستیاں آگ لگاکر جلا دی گئیں۔معصوم بچوں کی دل دہلا دینے والی کوئلہ بنی لاشیں ساری دنیا نے دیکھیں مگر اقوام متحدہ نے تعصب کی پٹی آنکھوں پر باندھ رکھی ہے۔ اسے کبھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہیں ہوا۔ جب کبھی احتجاج شدت اختیار کرتا ہے یا میڈیا پر مظالم اجاگر ہوتے ہیں تو ایک آدھ بیان دے دیا جاتا ہے کہ برمی فوج عام لوگوں کو زندہ جلانے اور قتل کرنے سے باز رہے۔ بس یہ کہہ کر اقوام متحدہ کا یہ ادارہ دوبارہ گہری نیند سو جاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس نے بیان دیکر اپنا فرض پورا کر دیا ہے۔ اسی طرح کشمیرکی صورتحال کا بھی آپ جائزہ لے لیں وہ کون سا ایسا ظلم ہے جو آٹھ لاکھ بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر نہیں ڈھا رہی۔کشمیریوں کی رہائش گاہوں کو کیمیائی مواد ملے بارود سے اڑایا جارہا ہے جس سے کشمیریوں کی لاشیں جل کر راکھ کے ڈھیرمیں تبدیل ہو رہی ہیں۔ بھارتی فوج نام نہاد سرچ آپریشن کے بہانے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔پڑھے لکھے نوجوانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔سوشل میڈیا پر بھارتی مظالم کی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کے جرم میں کشمیریوں کو لاپتہ کر کے فرضی جھڑپوں میں شہید کر کے ترقیاں اور تمغے حاصل کئے جارہے ہیں۔ دس ہزار سے زائد کشمیری تاحال لاپتہ ہیں جن کے گھر والے اپنے بیٹوں اور بھائیوں کی تلاش میں خاک چھانتے پھرتے ہیں۔ پیلٹ گن کے چھروں سے چھوٹے بچوں، بچیوں اور نوجوانوں کی آنکھوں کی بینائی چھینی جارہی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں پیلٹ متاثرہ کشمیری زندہ لاش بن چکے ہیں۔ ان کے جسموں میں پیوست چھرے خطرناک بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں۔دنیا بھر میںسخت بدنامی پر یہ سلسلہ کچھ کم ہوا تو بھارتی فوجیوں نے سول کپڑوں میں کشمیریوں کی غیرت پر وار کرتے ہوئے ان کی بہو ، بیٹیوں کے سروں کے بال کاٹنا شروع کر دیے ہیں۔ بھارتی اہلکار کم رش والے علاقوںمیں خواتین کے چہروں پر سپرے کر کے انہیں بے ہوش کرتے ہیں اور پھر ان کی چٹیا کاٹ کر فرار ہو جاتے ہیں۔ اس صورتحال پر کشمیری قوم میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
حریت قائدین کی سرپرستی میں پورے کشمیر میں ہڑتالیں کی جارہی ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں کشمیری سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران کشمیریوںنے کئی بھارتی فوجیوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا لیکن بھارتی فوجی انہیں زبردستی چھڑا کر اپنے ساتھ لیجاتے ہیں اور پھرعام کشمیریوں کوکچھ پتہ نہیں چلتا کہ وہ کون تھے؟ اور پولیس نے انہیں کیوں رہا کیا ہے؟۔ بھارتی فوج کے اس وحشیانہ ظلم و بربریت سے ساری دنیا آگاہ ہے ۔ اقوام متحدہ نے مظلوم کشمیریوں کو استصواب رائے دینے کے حوالہ سے قراردادیں پاس کر رکھی ہیں اور وہ کھلی آنکھوں سے یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ بھارت سرکار یو این کی قراردادوں کو ہمیشہ جوتے کی نوک پر رکھتی آ رہی ہے لیکن اقوام متحدہ نے انڈیا کو کبھی بلیک لسٹ قرار نہیں دیا۔ مسلمانوں کیلئے ہمیشہ سے اس نے دوہرا معیار اور رویہ اختیا رکیا ہے۔مشرقی تیمور کا مسئلہ ہو تو یہ ادارے فوری حرکت میں آجاتے ہیں لیکن مسلمانوں کے بہتے خون کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے۔یمن کی سرزمین سے آئے دن حرمین شریفین پر حملوں کی دھمکیاں دینے والے حوثی باغیوں کیخلاف کاروائی کرنے والے سعودی اتحاد کو بلیک لسٹ قرار دینا درحقیقت برادر اسلامی ملک کیخلاف مذموم عزائم کا اظہار ہے۔ باغیوں نے یمن کی آئینی اور قانونی حکومت کو مسلح بغاوت کے ذریعہ گرایا اور پھر نہ صرف مکہ اور مدینہ پر حملوں کی دھمکیاں دیں بلکہ عملی طور پر بھی بیت اللہ کی طرف میزائل داغنے سے باز نہیں آئے۔ یہ تو اللہ کا فضل ہے کہ سعودی مسلح افواج نے مکہ پر داغے گئے میزائل کو راستے میں ہی تباہ کر دیا۔
دہشت گردی میں ملوث ان حوثی باغیوں کیخلاف سعودی اتحاد نے سرزمین حرمین شریفین کے دفاع کیلئے کاروائی کا آغاز کیا تو اسی یواین کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگے جو خود اپنی قرارداد 2216کے ذریعہ حوثی باغیوں سے ہتھیا ر ڈالنے کا کہہ چکی ہے اور یہ بھی کہتی رہی ہے کہ حوثیوں کو یہاں سے نکال کر یمن کا امن برباد ہونے سے بچایا جائے۔حیرت کی بات ہے کہ سعودی اتحاد کو تو بلیک لسٹ قرار دیا جارہا ہے لیکن یمن میں حوثی باغیوں نے جو دہشت گردی پھیلا رکھی ہے اس سے متعلق کوئی بات ہی نہیں کی گئی اور حوثیوں کے وحشیانہ مظالم کا کہیں کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے خلاف اسلام ، لاہور اور دیگر شہروںمیں سول سوسائٹی اور وکلاء کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ حالیہ رپورٹ حوثی باغیوں کو شہ دینے اور ان کی پشت پناہی کے مترادف ہے۔میں سمجھتاہوں کہ ان کی یہ بات بالکل درست ہے۔مکہ مکرمہ پر میزائل داغنے کی ناپاک جسارت کرنے والے حوثی باغیوں کیخلاف سعودی اتحاد کاروائی کرنے میں حق بجانب ہے۔اقوام متحدہ کو حقائق سے چشم پوشی کرتے ہوئے حالات کوایک ہی رخ سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ ان حالات میں کہ جب سعودی اتحاد یمن میں اپنے اہداف کامیابی سے حاصل کر رہا ہے اور یمن میں دہشت گرد قوتوں کو کچلا جارہا ہے تو ایسی رپورٹیں جاری کر نا واضح منصوبہ بند سازش دکھائی دیتی ہے۔ بہرحال اقوام متحدہ جیسے اداروں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستانی قوم سرزمین حرمین شریفین کیلئے خطرات کھڑے کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے گی اور برادر اسلامی ملک کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔