الحدیدہ (جیوڈیسک) یمن کی حکومت نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے سکریٹری برائے امورِ انسانی حقوق اور ہنگامی امداد کے امور کے رابطہ کار مارک لوکک کی اُس بریفنگ پر تنقید کی ہے جو انہوں نے یمن میں انسانی صورت حال کے حوالے سے سلامتی کونسل میں پیش کی۔
یمن میں مقامی انتظامیہ کے وزیر اور امداد کی سپریم کمیٹی کے سربراہ عبدالرقیب فتح نے اس امر کی مذمت کی ہے کہ مارک لوکک نے امدادی کارروائیوں کے خلاف باغی حوثی ملیشیا کی خلاف ورزیوں کا ذکر نہیں کیا۔ عبدالرقیب کے مطابق اقوام متحدہ کے مبصرین کی الحدیدہ میں آمد کے بعد حوثیوں نے 100 سے زیادہ امدادی ٹرکوں کو روک دیا۔ ان میں 5 ٹرک ہیضہ اور ملیریا کی ادویات لے کر آئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حوثیوں نے عالمی ادارہ خوراک کے ایک وفد کو تعز صوبے کے مشرقی داخلی راستے پر یرغمال بنا لیا اور انہیں انسانی صورت حال سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے صوبے میں داخلے سے روک دیا۔ علاوہ ازیں باغیوں نے اقوام متحدہ کی تنظیموں کے گوداموں کو چار مرتبہ مارٹر گولوں کا نشانہ بنایا۔
یمنی وزیر نے اقوام متحدہ کے عہدے داران سے مطالبہ کیا ہے کہ اس فریق کا اعلانیہ تعین کریں جو انسانی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور امدادی سامان کی لوٹ مار میں مصروف ہے۔