فلسطین (اصل میڈیا ڈیسک) عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم’او آئی سی’ کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ سے متعلق نام نہاد امن منصوبے’ڈیل آف دی سنچری’ کے مسترد کیے جانے کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہےکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی سے اسرائیل سے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ایک بیان میں کہا کہ ‘او آئی سی’ کی طرف سے تعاون کے اعلان نے ہمارے لیے عالمی تحریک چلانا آسان ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں اسرائیل سے مذاکرات سے انکاری نہیں ہیں۔
ریاض المالکی نے مزید کہا کہ امریکی حکومت کےسینیر مشیر جیرڈ کشنر نے امن منصوبہ تیار کرتے وقت فلسطینیوں سے کوئی رابطہ نہیں۔ اس لیے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے ساتھ بات کرنے سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاری اور اسرائیل کا ناجائز قبضہ فلسطینیوں کے لیے اربوں ڈالر کے خسارے کا باعث بن رہا ہے۔ صہیونی ریاست ہمارے خلاف انتقامی حربوں کا استعمال مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے وطن کی آزادی تک اپنی جدو جہد جاری رکھے گی اور ہم مشرق یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بنائیں گے۔
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ ہم قضیہ فلسطین اور امریکی امن منصوبے کے حوالے سے سعودی عرب کے سرکاری موقف کو دیکھتے ہیں۔ سعودی عرب کا فلسطین سے متعلق اصولی ہے اور مملکت بھی قضیہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی فلسطین سے متعلق موقف میں سنجیدگی اس سے ظاہر ہوتی ہے کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان نے ذاتی طور پر الظہران میں ہونےوالی القدس سربراہ کانفرنس طلب کی تھی۔
خیال رہے کہ کل سوموار کے روز سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کی وزارت خارجہ سطح کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں امریکا کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کو یکسر مسترد کردیا گیا ہے۔ اجلاس کےآخر میں انگریزی زبان میں جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی امن منصوبے میں فلسطینیوں کو ان کے ادنیٰ درجے کے حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں او آئی سی کے تمام رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امریکا کے امن منصوبے کوآگے بڑھانے کے لیے امریکا اور اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہ کریں۔