بغداد (جیوڈیسک) امریکی وزیر دفاع آشٹن کارٹر غیر اعلانیہ دورے پر اچانک عراق پہنچ گئے جہاں انھوں نے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی اور وزیر دفاع خالد العبیدی سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں جس میں داعش کے خلاف جاری جنگ اور فوجی امداد سمیت دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر دفاع نے عراقی حکام کو داعش کے خلاف جنگ میں بھرپور تعاون جاری رکھنے اور سکیورٹی فورسز کی تربیت کیلئے مدد کی یقین دہانی کرائی۔ عراق کے دورے کے دوران کارٹر نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کو داعش سے واپس حاصل کرنے کے بارے میں بریفنگ بھی لی۔ عراقی فورسز نے24 مارچ کو موصل کو داعش کے قبضے سے واپس حاصل کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
وزیر دفاع کے طور پر یہ کارٹر کا عراق کا تیسرا دورہ ہے۔ امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر گذشتہ روز گلف ممالک کے چھ روزہ دورے کے دوران ابوظہبی پہنچے تھے تاہم عراق کا دورہ ان کے شیڈول میں شامل نہیں تھا۔ کارٹر کا دورہ ایسے وقت ہو اہے جب امریکہ عراق میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔الظفرہ فضائی اڈے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ امریکہ نے پہلے ہی اپنی فضائی طاقت میں اضافہ کیا ہے اور اگلے چھ ماہ میں یہ اضافہ جاری رکھے گا۔
ادھر موصل شہر میں ہیلی کاپٹر کی شیلنگ سے داعش کا سینئر رہنما 2 ساتھیوں سمیت مارا گیا۔ نام سلیمان عبدالجبوری معروف ابو سیف اور داعش کی جنگی کونسل کا رکن بھی بتایا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے موصل میں امریکی سپیشل فورسز اور کرد ملیشیا انسداد دہشتگردی آپریشن میں شریک ہیں۔
امریکہ نے داعش کے خلاف لڑائی میں شامل ہونے کے لئے اپنے مزید200فوجی عراق بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکی فوجیوں کی تعداد 4100ہو جائے گی۔ پہلی مرتبہ اپا چی ہیلی کاپٹرز بھی بھیجے جائیں گے وزیر دفاع کرسٹن کارٹر نے اضافی فوجی بھیجنے کا اعلان بغداد کے ایک غیر اعلانیہ دورے پر کیا۔امریکہ کا منصوبہ ہے کہ وہ داعش بر سر پیکار کرد فورسز کو بھی 40کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کرے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ اضافی200اہلکار زیادہ تر خصوصی دستوں کے ہی ہوں گے۔جبکہ دیگر افراد میں تربیت کار، سکیورٹی فورس، مشیر اور اپاچی ہیلی کاپٹروں کی مرمت کے لئے تکنیکی عملہ ہو گا۔ایک سینئر امریکی دفاعی اہلکار نے دعویٰ کیا 200 فوجی تعینات کئے جائیں گے، پہلے 4ہزار عراق میں موجود ہیں۔