غیر یقینی صورتحال درد سے زیادہ بڑی مصیبت

Uncertainty afflicted pain

Uncertainty afflicted pain

حقیق سے ظاہر ہوا کہ نتائج کے بارے میں لاعلمی کا شکار افراد زیادہ مصیبت میں تھے ان لوگوں کے مقابلے میں جو یہ جانتے تھے کہ وہ ایک تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنے جارہے ہیں۔

لندن —
مثل مشہور ہے کہ لا علمی بھی ایک بڑی نعمت ہے لیکن اب ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں محققین یہ جان پائے ہیں کہ غیر یقینی صورتحال درد کے مقابلے میں زیادہ چوٹ پہنچاتی ہے۔

تحقیق سے ظاہر ہوا کہ نتائج کے بارے میں لاعلمی کا شکار افراد زیادہ مصیبت میں تھے ان لوگوں کے مقابلے میں جو یہ جانتے تھے کہ وہ ایک تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنے جا رہے ہیں۔

برطانیہ کی یونیورسٹی کالج لندن کے محققین کی تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ غیر یقینی صورتحال جس میں آپ کو لگتا ہے کہ کچھ ہو سکتا ہے یا اس کے ہونے کا انتطار کرنا لیکن نہیں جانتے ہوں کہ کب ہو گا، یہ صورتحال آپ کو زبردست ذہنی دباؤ میں مبتلا کرتی ہے اس کے مقابلے میں جب آپ کو یہ یقین ہوتا ہے کہ کچھ دردناک سامنے آنے والا ہے۔

محققین نے کہا کہ ذہنی دباؤ کو اندرونی انتباہ کے طور پر انسانی ارتقاء کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے اور یہ انسانوں میں محدود معلومات کے ساتھ بیداری کی صلاحیت ہے۔

ایک تجربے کے دوران محققین نے 45 رضاکاروں کو ان کے ذہنی دباؤ کا ٹیسٹ کرنے کے لیے ایک کمپیوٹر گیم کھیلنے کے لیے کہا اس کھیل میں انھیں ہر ایک پتھر کو پلٹ کر دیکھنا تھا کہ اس کے نیچے سانپ پے یا نہیں۔

یہ ایک اندازے کا کھیل تھا جس میں اگر وہ سانپ والا پتھر پلٹتے تو ان کے ہاتھ پر ہلکا برقی جھٹکا لگتا۔

تحقیقی جریدہ ‘جرنل نیچر کمیونیکیشن’ میں شائع ہونے والی تحقیق کے لیے محققین نے شرکاء کو دو مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا ایک گروپ جانتا تھا کہ اسے ہاتھ میں ہلکا جھٹکا ملے گا جبکہ دوسرے گروپ کو اندازے سے سانپ سے محفوظ پتھروں کو منتخب کرنا تھا۔

لندن کی یو سی ایل یونیورسٹی کے محققین نے دیکھا کہ ایک وقت میں شرکاء پتھر کے نیچے سانپ ہو سکتا ہے اس کا ٹھیک اندازا لگانے کے قابل ہو گئے تھے لیکن محققین نے ویڈیو گیم کے ذریعے غیر یقینی صورتحال کی سطح کو بڑھانے کے لیے سانپ والے پتھروں کو الٹنا پلٹنا شروع کر دیا۔

محققین نے شرکاء میں جسمانی ردعمل کی نگرانی کی جب ان پر سانپ سے بچنے کے لیے ایک محفوظ پتھر کو منتخب کرنے کا دباؤ تھا اس کے ساتھ ساتھ ان کے پسینے اور آنکھ کی پتلی کو بھی ناپا گیا۔

زیادہ تر واقعات میں محققین کو پتا چلا کہ جو شرکاء 50 فیصد برقی جھٹکا لگنے کے امکان کے قریب تھے وہ زیادہ پریشان تھے ان کے مقابلے میں جنھیں برقی جھٹکا لگنے کا صفر یا سو فیصد کے قریب امکان تھا۔

محققین نے دیکھا کہ بے برقی جھٹکا وصول کرنے کے بارے میں جاننے والے شرکاء کے مقابلے میں وہ شرکاء زیادہ بے چینی محسوس کر رہے تھے جو یہ نہیں جانتے تھے کہ سانپ کا پتھر اٹھانے سے ان کے ہاتھ پر برقی جھٹکا لگے گا۔

تاہم دلچسپ بات یہ تھی کہ اعلیٰ سطح کے ذہنی دباؤ کے ساتھ شرکاء خطرے کا تعین کرنے میں زیادہ بہتر تھے، جس کا مطلب تھا کہ غیر یقینی کی صورتحال میں ٹاسک مکمل کرنے والے شرکاء نے پتھر کے نیچے سانپ ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کرنے میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی۔

محققین نے کہا کہ نتائج تجویز کرتے ہیں کہ غیر یقینی صورتحال سے متعلق ذہنی دباؤ طویل مدت کے فیصلے کرنے میں لوگوں کی مدد کرتا ہے۔

تحقیق کے اہم مصنف آرکی ڈی برکر نے کہا کہ نتیجہ بتاتا ہے کہ یہ ایک زیادہ بری صورتحال ہے جس میں آپ یہ نہیں جانتے ہوں کہ آپ کو صدمہ ملے گا اس کے مقابلے میں کہ آپ کو پکا پتا ہو کہ آپ کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں جسمانی پیمائش کے نتائج پر بھی یہی اثرات ملے ہیں کہ لوگ جب بے یقینی کا شکار ہوتے ہیں تو انھیں زیادہ پسینہ آتا ہے اور ان کی آنکھ کی پتلیاں پھیل جاتی ہیں۔

یونیورسٹی کالج لندن میں نیورو سائنس کے پروفیسر آرکی ڈی برکر نے کہا کہ سب سے پریشان کن صورتحال تب ہوتی ہے جب صورتحال کے حوالے سے قطعی بےخبر ہوتے ہیں اور یہ بے یقینی ہمیں بے چین کرتی ہے اور یہ بے چینی اس طرح کی صورتحال میں زیادہ بڑھتی ہے جب طبی نتائج کا انتطار ہوتا ہے۔