کراچی (جیوڈیسک) موبائل فون سمز کی بائیومیٹرک ری ویریفکیشن کی مہم کے ختم ہونے سے قبل ہی غیرتصدیق شدہ سموں کی بندش کا آغاز ہوگیا ہے۔
تصدیق کی مہم کے دوران لاکھوں کی تعداد میں ایسی سموں کی شناخت ہوئی ہے جو کسی دوسرے فرد کے شناختی کارڈ پر جاری کی گئیں تاہم تصدیق کے لیے بائیومیٹرک شناخت کے عمل سے گزرنے والے صارفین نے اپنے شناختی کارڈ پر جاری کی جانے والی ایسی سمیں جو ان کے زیر استعمال نہیں ہیں کی ملکیت سے لاتعلقی ظاہر کرکے فوری طور پر بلاک کرادیں۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق اس طرح کی سموں کی بندش کا مہم کے خاتمے سے قبل ہی آغاز ہوگیا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے نام پر جاری کی جانے و الی غیرتصدیق شدہ سمیں بھی بندکی جارہی ہیں، مہم کے خاتمے کا وقت قریب آتے آتے موبائل فون سموں کی بائیومیٹر ری ویریفکیشن سست روی کا شکار ہوگئی، دوسرے اور آخری مرحلے کا اختتام 12اپریل کو ہوگا جس کے بعد غیرتصدیق شدہ تمام موبائل فون سمیں بند کردی جائیں گی۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق مہم کے پہلے مرحلے میں حکومت اور آپریٹرز کی توقعات سے زیادہ رسپانس حاصل ہوا اور یومیہ 15لاکھ سموں کی بائیومیٹرک ری ویریفکیشن کرائی گئی تاہم 26فروری کو مہم کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد سے سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کے رجحان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمی واقع ہورہی ہے اور حالیہ دنوں میں ری ویریفکیشن کا تناسب کم ہوکر 2سے ڈھائی لاکھ سمیں یومیہ رہ گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مہم کے اختتام کے بعد جرائم یا دہشت گردی کی کسی واردات میں موبائل فون سم کے استعمال کی صورت میں سم کی ملکیت کے حامل فرد کو سخت مشکلات کا سامنا ہوگا، دہشت گردی کی کسی واردات میں موبائل فون سم کے استعمال پر مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہوسکتی ہیں جس کے بعد سم اپنے نام نہ کرانے والے اس صارف کو سخت ترین قانونی کارروائی کا سامنا ہوگا
ایپکس کمیٹی کی منظوری سے دہشت گردی کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھی چلایا جاسکتا ہے، اس لیے تمام صارفین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے شناختی کارڈ پر جاری کی جانے والی سموں سے واقف ہوں اور جو سمیں ان کے زیر استعمال نہ ہوں انہیں فوری طور پر بند کرادیا جائے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے پی ٹی اے کو 23مارچ تک فراہم کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق5 آپریٹرز اب تک 5 کروڑ 76لاکھ 82ہزار کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور ان پر جاری کی جانے والی 7 کروڑ 40لاکھ 9ہزار سموں کی تصدیق کرچکے ہیں، 1کروڑ سے زائد سموں کی ملکیت کی تصدیق نہ ہوسکی جنہیں بلاک کردیا جائیگا۔