وزیر آعظم میاں نواز شریف نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات میں کہا کہ استعفیٰ دے دیا تو ملک بحرانوںکا شکار ہو جائے گا ،پہلے ہی دھرنوں سے پاکستان کی معیشت کو بڑا نقصان پہنچا ہے، لیکن ہم نے صبر کیا (کیوں ؟) جمہوری حکومت آئندہ بھی تحمل کا مظاہرہ کرے گی، اگر حکومت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا تو اِس میں بھی حکمرانوں کا ہی مفاد تھا، اور اس دوران چیف آف آرمی سٹاف سے دو مرتبہ ملاقات کی ،آپ ملک کے چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت سے ….. جبکہ وزیر اعلےٰ میاں شہبا ز شریف نے بھی دو مرتبہ آرمی چیف سے ملاقات کے لئے GHQگئے اب میاں بردران اور اُن کے قریبی ساتھیوں کا اِس بات پر اسرار ہے کہ انہیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے درست ،جبکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ منڈیٹ جعلی ہے ،اور اگر یہ منڈیٹ ہے تو پھر دوبارا عوام کے پاس جانے میں کیا حرج اور کیا۔
کیوں کہ آپ کہتے ہیں اگر استعفیٰ دیا تو ملک بحرانو ں کا شکار ہوجائے گا آپ کو یہ فکر کیوں ہے کہ آپ کے بغیر ملک چل نہیں سکے گا ،اور اگر مینڈیٹ واقع سچ ہے تو پھر اس پر بھروسہ کریں عوام با شعور ہیں آپ کو پھر مینڈیٹ دے دیں گے کیوں کہ آپ نے محض ایک سال کی قلیل مدت میں سابق حکومت کی طرف سے ورثہ میںملے تمام بحرانوں سے ملک کو نکال لیا ہے اور اِس ملک میں کوئی بحران نہیں ،روپئے کی قدر مستحکم ہے ،بے روزگاری، محض وہ لوگ ہیں جو کم چور،ورنہ نوکریاں تو بندے تلاش کرتی ہیں ، مہنگائی کا جن بوتل میں بند کر دیا ہے لوگ خواہ مخواہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا شور مچاتے ہیں کہیں نہ کہیں تو بریک داؤن ہو سکتی ،اگر دو چار گھنٹوں کے لئے یہ غائب ہو بھی جائے تو کیا قیامت آ جاتی ہے۔
دیکھیں میاں صاحب جب چاہیں جس دن چاہیںبجلی موجود رہتی ہے ،کیا بھول گئے ہیں عید کے دنوں میں میاں صاحب نے فرمایا تھا بجلی نہیں جائے گی اور دیکھا ٢٨ جولائی سے ٢ ،اگست تک بجلی حاضر رہی ….ماضی میں سگڑ مائیں اپنی جوان بچیوں کو ہر وقت کسی نہ کسی کام میں مشغول رکھتی تھیں ،اگر پھر بھی وقت بچا تو چرخہ دیکر ترنجن میں بٹھا دیا تاکہ کہیں فارغ وقت میں جوانی کے سپنے نہ دیکھ سکے …..ہمارے یہ حکمران بھی اُس ماں کیطرح چاہتے ہیں کے عوام ہر وقت کہیں نہ کہیں مشغول رہیں ،کبھی آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کر دی اور کبھی چینی کی کہ عوام اسکی تلاش میں سرگرداں رہیں اب ایک عرصہ سے بجلی کی مصنوعی قلت پید کر رکھی ہے۔
پاکستان میں کسی چیز کی بھی کمی نہیں قدرت نے اسے چار موسم دئے ہیں لہلاتے باغ ہرے بھرے کھیت کھلیان بہتے دریا پھر بھی قلت …. نہیں حکمران جب چاہتے ہیں کہ عوام کو مصروف رکھا جائے تو کسی جنس کی قلت پیدا کردیتے تاکہ عوام کی ساری توجہ اُس طرف ہو اور ہم لوٹ مار کا بازار گرم کر سکیں ،اس وقت ملک میں بجلی کی قلت کا بحران ہے وزیر آعظم میاں نواز شریف فرماتے ہیں ملک میں کوئی بحران نہیں ،ٹھیک ہے کہ یہ حکمرانوں کا پیدا کیا ہے جب چاہیں گے ختم ہو جائے گا ، بجلی کا بحران ہر کوئی چین کے گن گاتا ہے۔
Court
ہمارا بہت اہم دوست ملک اس نے یہ پیش کش کی تھی کہ فی گھر ٥٠٠ روپئے ماہانہ اور فی صنعت ٥ ہزار ماہانہ بجلی فراہم کرے گا مگر ملک و قوم کے خیر خواہوں نے یہ پیش کش مسترد کر دی کیوں؟اس لئے کے بجلی بل کے زریعہ تو عوام کو لوٹا جا رہا بجلی ملے نہ غریب کو بل ہزاروں میں ملے گا اسکے دو ہزار بجلی چارجز اور ایک ہزار جگا ٹیکسزاگر چین کی پیش کش قبول کر لی جاتی تو پھر ….. بعد کبھی کوئی خبر نہیں سنی دسمبر ٢٠١٠میں شہری علم الدین غازی کی طرف سے عدالت میں درخواست دائر کی کہ جب چین نے بجلی کے بحران سے نمٹنے اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کی پیش کش کی جو مسترد کر دی، عدالت نوٹس لے ،ظاہر ہے یہ ھکومت کے خلاف عوامی مفاد کی درخواست تھی مگر آج تک پھر کوئی خبر نہیں آئی کیوں؟ ہر جگہ یہ کیوں سامنے آتا، اس کیوں نے ہمیشہ میری راہنمائی کی یہ دنیا جہاں آج ہے۔
یا کل ہوگی یہ سب اس کیوں کی دین ہے مگر یہاں آج یہ کیوں بھی خاموش ہے کہ کل کیا ہونے جا رہا، بظاہر تو کچھ بھی نہیں ہو گا کہ NRO زدہ سب طاقتیں میاں صاحب کے ساتھ کھڑی ہیں ،زرداری سب پر بھاری کے خلاف سوئس مقدمات تھے گزشتہ برسوں میں بڑی کوششیں ہوئیں کہ کسی طرح یہ مقدمات کھل جائیں مگر عدالتیں بھی تو ……اب وہ فائلیں منوں مٹی نیچے دب چکی ہیں، اب وہ پاک صاف ہو چکے ہیں ،اب مذاق رات کا کھیل شروع ہے،میاں صاحب کتنے ہی پاپڑ بیل کر جمہوری طریقہ سے١٣ برس کے بعد تیسری مرتبہ اقتدار حاصل کیا ہے کیا وہ صرف اس دھرنے یا عمران خان کے کہنے پر اقتدار چھوڑ دیں گے ؟ایسا سوچنا بھی شیخ چلی کا خواب ہو سکتا ہے میاں صاحب اپنی انا کے خول میں اور خاں صاحب اپنے بول کے حصار میں بند ہو چکا ہے۔
اِن حالات میں بھلا مذاق رات کا کیا نتیجہ ہو گادوسری طرف جناب طاہر القادری کا دھرنا ہے دیکھا جائے تو اِس دھرنے نے خاں صاحب کو بڑی تقویت دی اور… ، جناب قادری کے مطالبات بھی بہت وزنی ہیں ، بھاری مینڈیٹ کا حامل وزیر آعظم زلفقار علی بھٹو کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا تھا وہا ایک قتل تھا مگر وہ مقتول نواب تھا ،اور یہ ١٤ مقتول کیڑے مکوڑے اِن کے قتل کامقدمہ درج نہیں ہو سکتا کہ…..البتہ قادری صاحب کے خلاف مقدمہ درج ہی نہیں بلا ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں عدالت نے ٢٩ ،اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ،دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے بیان آیا کہ وزیر آعظم میاں نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا کہ وہ منتخب ہوکر آئے ہیں۔
پاکستان میں غیر آئینی تبدیلی کی حمائت نہیں کریں گے ،امریکہ پاکستان کے ساتھ جمہوریت کے استحکام کے لئے کام کر رہا ہے ،پاکستا ن کی سورت حال پر نظر ہے،ماورائے آئین نظام کی تبدیلی کی مخالفت کرتے ہیں ،وہ پاکستان میں کسی غیر آئنی تبدیلی کی حمائت نہیں کرے گا ….یہ معاملہ پاکستان کا خالص اندرونی معاملہ ھے اور امریکہ کا یہ بیان پاکستان کے اندورنی معاملات میں کھلی مداخلت ہے امریکی بیان سے یہ بھی ظاہر ہے کہ امریکہ میاں صاحب کی پشت پر۔