حکومتی مدت ختم ہو تے ہی این اے 94میں سیاسی سرگرمیوں اور جوڑ توڑ عروج پر پہنچ چکے ہیں جہاں کہیں بھی چندافراد اکٹھے نظرآتے ہیں سیاسی بحث میں محونظر آتے ہیں ہر کوئی اپنی پسند کی پارٹی اورلیڈر کے حق میں بولتا نظرآتا ہے۔ جبکہ انتخابات قریب آتے دیکھ کر سیاسی کھلاڑیوں نے بھی ورکروں ووٹروں کے گھروں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے این اے 94 میں پاکستان مسلم لیگ( ن) ، پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ق )کے امیدواروں نے باری باری منتخب ہوکر وزارتوں کے منصب پر فائز ہوکر اس حلقہ کے عوام کی قسمت کے فیصلے کیے ہر کسی نے اپنے اپنے کارناموں کو بڑھاچڑھاکرپیش کیا مگر اس حلقہ سے تمام محرومیوں کو دورنہ کیا جاسکا َجس پر حلقہ این اے 94 کے عوام نئی قیادت کی طرف دیکھنے پرمجبور ہوگئے۔
موجودہ الیکشن کی آمد کے پیش نظر پاکستان پیپلزپارٹی تو اس حلقہ سے آئوٹ ہوگئی، جبکہ اب تک تحریک انصاف نے کوئی بھی امید وار اس حلقہ سے فائنل نہیں کیا ا ب یہ بات روز روشن کی طرح و اضع ہو چکی ہے کہ اب اس حلقہ میںاصل مقابلہ پاکستان مسلم لیگ( ن) اور آزاد امیدواروں کے درمیان ہی ہو گا، کیونکہ محمد ریاض فتیانہ نے پاکستان مسلم لیگ (ق ) سے علیحدہ ہو کر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ۔جبکہ ان کے مقابلہ میں نوآموزدہ سیاستدان جن کا تعلق سید گھرانے سے ہے۔
پیر سید قطب علی شاہ المعروف علی بابا سجادہ نشین دربارقطبیہ سندھ یلیانوالی کے والی عہد ہیں۔ان نے اب تک کسی بھی سیاسی پارٹی کا اعلان نہیں کیا،پچھلے الیکشن میں ریاض فیتانہ نے 63444، حیدر خان کھرل59348 چوہدری اسد الرحمن59284 ووٹ حاصل کیا تھے۔ ریاض فتیانہ اس حلقہ سے ایم این اے منتخب ہو گئے اور بعد میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق بھی تھے ۔ دلچسپ با ت یہ ہے کہ حلقہ این اے94 سے 2008 کے الیکشن میں چو ہدری اسد الر حمن کے ساتھ تین صوبائی حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نازیہ راحیل ،مخدوم علی رضا شاہ، میاں محمد رفیق بھاری اکثریت کے ساتھ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے تھے چوہدری اسد الرحمن رکن قومی اسمبلی منتخب نہ ہو سکے۔
جہاںتک چوہدری اسدالرحمن کی سیاسی زندگی کا تعلق ہے تو وہ حلقہ سے تین بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے ساتھ وفاقی وزیر کے عہد ے پر بھی فائزر ہے، اور ان کا شمار میاں محمد نواز شریف کے انتہائی قریبی سا تھیو ں میں ہوتا ہے۔ جبکہ ان کے بڑے بھائی چوہدری محمد فاروق مرحوم اٹارنی جنرل آف پاکستان بھی رہے،اور انکے ایک بھائی خلیل الرحمن رمدے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج بھی رہے۔ انہو ں نے اپنے دوران ملازمت جنر ل پرویز مشرف کے خلا ف وہ تا ریخی فیصلہ بھی دیا تھا جو پاکستا ن کی تا ریخ کا ایک اہم فیصلہ ثا بت ہوا اور ان کے والدمحترم چوہدری محمد صدیق مرحوم لاہور ہائی کورٹ کے جج بھی رہے اس لحاظ سے چوہدری اسد الرحمن کا فیملی بیک گرائو نڈ اورسیاسی پس منظر کسی تعارف کا محتاج نہیں اور حلقہ میں انکی برادری اکثریت بھی انہیں نفسیاتی برتری دلائے ہوئے ہے۔
Shahbaz Sharif
چوہدری اسد الرحمن اپنے علا قہ میں ایک ایمان دار مخلص اور حق گو ئی کہنے والے سیا ستدان کے طور پر جا نے جا تے ہیں۔چوہدری اسدالرحمن کامیاں برداران کے ساتھ قریبی تعلق ہے اسی تعلق کی وجہ سے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے اسد الرحمن کی سفارش پر پیرمحل کو تحصیل کا دجہ دے کر علاقہ کے لوگوں کا دل جیت لیے ہے۔
تحصیل پیرمحل جوکہ اس علاقے کے لوگوں کا دیر ینہ خواب تھا اس کو پورا کردیا گیا،وزیر اعلیٰ پنجاب نے چوہدری اسد الرحمن کی سفارش پر حلقہ کے عوام کے لئے کروڑوں روپوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے بھی فنڈ ز جاری کردیئے ہیں، پیرمحل شہر و گرودنواح کے لئے 34کروڑ کی لاگت سے میٹھے پانی کا منصوبہ شروع ہو چکا ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے تمام صوبائی ونگ جن میں پی پی 88سے نازیہ راحیل ، پی پی 89سے مخدوم علی رضا شاہ، پی پی 90سے میاں محمد رفیق مضبوط امیدوار ہیں۔
ریا ض فیتانہ اس حلقہ سے تین بار رکن صو بائی اسمبلی اور 2002اور 2008کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی بنے ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئر مین تھے ،ان کی بیوی آ شفہ فتیانہ بھی 2002میں رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہو ئی اور صوبائی وزیر کے عہد ہ پر فائر رہیں، پاکستان مسلم لیگ (ق )سے دومرتبہ کامیاب ہونے والے ایم این اے محمد ریاض فتیانہ جواب ق لیگ کو چھوڑ چکے ہیں ریاض فتیانہ نے این اے 94میں ترقیاتی کام کروائے ہیں جن میں بنیادی مسائل سوئی گیس کی فراہمی ، بجلی کی فراہمی ،سولنگ نالیاں، حل کروائے گئے موجودہ سیاسی صورت حال کے پیش نظر ریاض فیتانہ کی پہلے والی پوزیشن نظر نہیں آرہی ہے۔
اپنی پوزیشن بہتر کرنے کی کوشش میں حلقہ میں باقی ماندہ ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کرکے اپنی پوزیشن بہتر کرنے میں کوشش میں ہیں۔ اسی بنا پر ریا ض فتیانہ نے ق لیگ سے استعفیٰ دے کر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ۔ پچھلے الیکشن میں دربار قطبیہ سند ھ یلیانوالی کے سجادہ نشین سید ابرار حسین شاہ نے ریاض فیتانہ کی مکمل حمایت کی تھی ، مگر اپنی نا قص پا لیسوں اور عوام میں دوغلی پا لیسی رکھنے اور وعدہ خلا فی سے ناراض ہو نے کی وجہ سے دربار قطبیہ کے سجادہ نشین سید ابرار حسین شاہ سابقہ ایم پی اے نے اپنے نوجوان بیٹے سیدقطب علی شاہ المعروف علی با با کو میدان میں اترا ہے۔
سید قطب علی شاہ المعروف علی بابا کے ا الیکشن میں حصہ لینے کے بعد حلقہ کے تمام آستا نوں نے علی بابا کی مکمل حما یت کا اعلا ن کردیا ہے اسی وجہ سے محمد ریاض فتیانہ کو اس الیکشن میں شدید مشکلا ت کا سامنا ہے۔سید قطب علی شاہ الیکشن میں کھڑے ہو تے ہیں تو انہیں اس حلقہ کے تمام آستا نو ں کی مکمل حما یت حا صل ہو گئی حلقہ کا لوکل ووٹ جوکے تقر یبائ40ہزار کے قریب ہے ریاض فتیانہ کی فتح کا باعث بنتا تھا وہ بھی پیر قطب علی شاہ کو حاصل ہونگے نہ صرف یہ ووٹ بلکہ پا کستا ن پیپلز پا رٹی کے ووٹ یو سف رضا گیلا نی کی وجہ سے علی با با کو ملنے کے واضع امکانا ت ہیں۔
Riaz Fatyana
دوسری اہم وجہ لوڈ شیدنگ کے دوران ریاض فیتانہ کے گن منیوں کے ہاتھوں ارمیش نامی بچے کی ہلاکت اور ان پر مقدمے کا اندراج ان کے آبائی شہر کمالیہ میں سخت مشکلات پیدا کررہا ہے پی پی88 میں تو ان کی بیوی آشفہ ریاض فتیانہ الیکشن لڑائیں گی جبکہ پی پی 88میں ریاض فیتانہ کے کزن آصف کاٹھیہ کی اہلیہ ساجدہ آصف کاٹھیہ کے الیکشن میں حصہ لینے سے ریاض فیتانہ اوران کی اہلیہ کے لئے شدید مشکلات سامنا ہے مگردوسرے دوصوبائی حلقوں جن میں حلقہ پی پی89، حلقہ 90 میں ان کے ساتھ الیکشن لڑنے کوکوئی بھی تیار نہیں ہے،جبکہ کھیکھاذیل سے تعلق رکھنے والی معروف سیاسی شخصیت انجم شہزاد جگنو کی وفات کے بعدکھیکھاذیل میں محمد ریاض فتیانہ کی حمایت کرنے والا کوئی مضبوط شخص ان کے ساتھ نہیں ہے اس طرح قدم قدم پر محمد ریاض فتیانہ کو مشکلات کا سامنا ہے ریاض فیتانہ کی پوزیشن پہلے سے کافی کمزور نظر آرہی ہے۔
حلقہ میں نو و راد سیا ست دان د سید قطب علی شاہ المعروف علی بابا کے سیاست میں آنے کے بعد حلقہ این اے 94 میں سیاسی ہلچل پیدا کر د ی ہے، سید قطب علی شاہ المعروف علی بابا جو کہ سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بھانجے پیر سید اسرار حسین شاہ سابق سینٹر کے پوتے ، سابق ایم پی اے پیر سید ابر ارحسین شاہ کے بیٹے ہیں حلقہ کے ہزاروں مریدین کی حمایت حاصل ہے بلکہ ہردور میں ان کے آبائو اجداد کی طرف سے حمایت یافتہ امیدوار ہی کامیاب قرار پائے سید قطب علی شاہ المعروف علی بابا جوکہ تاحال آزاد امیدوار ہے انہوں نے صوبائی حلقہ پی پی88سے اب تک کوئی امیدوار فائنل نہیں کیاجبکہ پی پی89سے ، رانا شفیق خان ، جبکہ پی پی90سے تا حال کو ئی امیداوار سامنے نہیں ہے۔
سید قطب علی شاہ المعروف علی بابا کو پیر قادر بخش آف کمالیہ کے سجادہ نشین کی مکمل حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ پورے حلقے سے چھوٹی اور بڑی گد یوں کے گدی نشیووں کی بھی حمایت حاصل ہے رائو اقبال احمد خان سابق ایم پی اے جو کہ راجپوت برادری سے تعلق رکھتے ہیں، حلقہ ٰاین اے 94میں راجپوت برادری کا اچھا خاصا ووٹ بنک ہے۔ ان کے علاوہ راوی یلٹ کی تما م لوکل برادیو ں کی تا ئید و حما یت ان کو حا صل ہے۔
جہا ں تک حید رعلی خاں کھرل کا تعلق ہے انہوں نے 2008 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑا اور اسی حلقہ سے59348 ووٹ حاصل کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی، حید رخان کھرل ہ پیپلزپارٹی کے سا بقہ وفا قی وزیر اطلا عات ونشریات خالد احمد خان کھرل کے صاحبزادہ ہیں ۔ اورمبینہ طور پر ناقص پارٹی پالیسیوں سے دلبر داشتہ ہو کرتحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیںاورقوی اُمید ہے کہ وہی حلقہ سے تحریک انصاف کے امیدوار قومی اسمبلی ہونگے مگر انہوں نے ابھی تک اپنی عوامی رابطہ مہم کا آغاز نہیں کیا۔
حیدر علی خان کھرل اور خالد احمدخان کھرل پچھلے پانچ سالوں سے حلقہ کی عوام سے لا تعلق ہیں اور ان کے حلقہ میں تمام گروپ مختلف سیاسی پارٹیوں میں شامل ہوچکے ہیں،اگر تحر یک انصاف حیدر علی خا ں کھرل کو پا رٹی ٹکٹ دیتی ہے تو تحر یک انصاف کو سخت مشکلا ت کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے زبا ن زدعام و خا ص بھی یہی با ت ہے کہ این اے 94 میں اصل مقابلہ مسلم لیگ(ن) کے امیدوار چوہدری اسدالرحمن اورپیر سید قطب علی شاہ المعروف علی بابا کے درمیان متوقع ہے۔ آنے والا وقت کس کا ہے اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرئے گاہو گا۔ این اے 94 سے وہی منتخب ہوگا جس کو اس حلقہ کے ووٹر منتخب کریں گے اب وعدوں پر نہیں عملی کام پر حلقہ انتخاب کے ووٹرز اپنا فیصلہ دیں گے۔