پنجاب (جیوڈیسک) جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کو سیراب کرنے کیلئے زیر تعمیر بڑے نہری منصوبوں میں اربوں روپے کی خرود برد کا انکشاف ہوا ہے۔ تیرہ سال قبل شروع ہونے والے رہنی اور کچی کینال منصوبے تاحال مکمل نہیں ہو سکے۔ اسلام آباد دستاویز کے مطابق تیرہ سال میں نہروں کے پہلے فیز ہی مکمل نہیں ہو سکے جبکہ نہری منصوبوں کے تعمیری بجٹ میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ کچی کینال منصوبے کی تعمیری لاگت کا تخمینہ اکتیس ارب روپے تھا۔
منصوبے کے فیز ون پر ایک سو ستتر فیصد رقم خرچ کی جا چکی ہے جبکہ تعمیری کار کردگی صرف چھیاسٹھ فیصد ہے۔ دستاویز کے مطابق رینی کینال کے فیزون پر دو سو ستائیس فیصد رقم خرچ ہونے کے بعد منصوبہ پچانوے فیصد مکمل ہوا ہے۔
رینی کینال پر چودہ ارب اور کچی کینال کی تعمیر پر پینتیس ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ رینی کینال کی لاگت بڑھ کر بیالیس ارب روپے ہوگئی ہے جبکہ کچی کینال کی تعمیری لاگت اکتیس ارب روپے سے اٹھاسی ارب روپے ہوگئی ہے۔