بے روزگاری اور مہنگائی کا سونامی

Unemployment

Unemployment

تحریر : امتیاز علی شاکر

حاکم یعنی ریاست کا سربراہ، سربراہ یعنی عوام کا مخلص، انصاف پسند، شفیق بڑا بزرگ، ہمیں ہمیشہ سے یہی بتایا گیا ہے کہ جو سابقہ حکمران تھے انہوں نے ملک کا خزانہ خالی کر دیا، ادارے تباہ کر دیئے، ملک کو مقروض کر دیا، ہر دور کے حکمران نے اپنے دور کو بہترین اور خوشحالی کا دور بیان کیا جبکہ عوام کی حالت کسی بھی دور میں نہ بدلی۔عمران خان نے نئے پاکستان کانعرہ لگایاتوعوام اُمیدلگابیٹھے کہ یہ بندہ نیاہے اسے موقع دیناچاہئے،خان صاحب کے نئے پاکستان میں بھی ابھی تک غریب عوام کیلئے احتساب جو ابھی تک مشکوک ہے کے علاوہ کوئی خوشخبری نہیں ، نئے پاکستان میں بھی بجلی،گیس کی چوری اسی طرح جاری ہے جبکہ بجلی مہنگی کرکے ان سادہ اور شریف شہریوں پربوجھ ڈال دیاگیا جو پہلے سے بل اداکرتے ہیں یعنی جو چوری نہیں کرتے انہیں بھی چوری کی طرف مائل کیا رہاہے،کرپشن،رشوت،سفارش،اقرباء پروری،وی آئی پی پروٹوکول سمیت تمام ناجائز چیزیں بھی اسی طرح موجود ہیں۔تیزی کے ساتھ بڑھتی بے روزگاری سے نجات کیلئے حکومت کاروباری طبقے کوفوراً اعتماد میں لے۔یہ محب وطن لوگ ہیں۔انہیں اعتمادمیں لیا جائے۔

کاروبار کرنے کیلئے سازگارماحول وحالات پیداکئے جائیں تویہ کاروباری لوگ اپنے وطن کیلئے ٹیکس اداکرنے سے بھی آگے کی سوچ رکھتے ہیں فقط اعتماد کی فضاقائم کرنے کی دیرہے،حکمران درست سمت کا تعین کریں تو ہماراکاروباری طبقہ ملک خدادادکی زخیززمینوں کی مانند سونااگلے گا،کاروباری طبقے کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے عام عوام کی سانسیں اوراعتمادبحال رکھنے کیلئے بھی اقدامات کئے جاناناگزیرہوچکاہے۔

عوام جن حالات سے گزررہے ہیں وہ انتہائی سنگین ہیں،مہنگائی کایہ عالم ہے کہ16یا20ہزارماہانہ میں چھوٹے سے چھوٹے خاندان کاماہانہ بجٹ بنناناممکن ہوچکاہے،حکومت کوچاہئے کہ زندہ رہنے کیلئے چند غذائی اجناس جن میں گندم،چاول،گھی،دالیں انتہائی سستے داموں فراہم کرے اورغریب عوام کیلئے بجلی وگیس کی قیمتیں بھی کم رکھی جائیں،حکومت ایک طرف کرپشن اورٹیکس چوروں کیخلاف انقلابی اقدامات اٹھارہی تودوسری جانب عام عوام کیلئے مشکلات میں اضافہ حکومت کے انقلابی اقدامات کیلئے بہت بڑاخطرہ ثابت ہوسکتا ہے،غریب عوام کیلئے ریلیف کاانتظام بجلی وگیس کی چوری روک کرکیاجاسکتاہے جبکہ غذائی اجناس کوذخیرہ کرکے ناجائزمنافع خوری کرنے والوں سے گزشتہ سترسالہ منافع میں سے کچھ حصہ وصول کرکے غریب عوام کیلئے آسانی پیداکی جاسکتی ہے،حکومت عوام کواعتماد میں لئے بغیرسرمایہ دارکرپٹ نظام کیخلاف زیادہ دیرتک احتساب کی فضاقائم نہیں رکھ سکتی،یہ کرپٹ لوگ انتہائی دولت مندہیں اوریہاں گواہ سمیت سب کچھ بکتا ہے۔

بلاامتیاز احتساب کیے بغیرآگے بڑھنامشکل ہی نہیں ناممکن ہے،جب تک زمین کوپہلی فصل کاٹ کردوسری فصل کیلئے تیارنہ کرلیاجائے نئی فصل کے بیج بونے کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا،یعنی 70سالہ کرپشن کی فصل کٹے گی تب ہی توملک کی زخیززمین نئی کھیتی کیلئے تیارکی جاسکیں گی،حکومت اور پوشیدہ طاقتیں جن کانام لینے کاابھی وقت نہیں ہے بڑی محنت اور سنجیدگی کے ساتھ ملکی مشکلات کاخاتمہ کرنے کی کوشش میں کامیابی کی طرف گامزن ہیں۔ یہ طے ہے کہ کرپٹ اور کرپشن کونشان عبرت بنائے بغیرآگے چلنامشکل ہی نہیںناممکن ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان اب جتنی جلدی یہ حقیقت سمجھ لیں کہ عوام کے جسم میں اتنی سکت نہیں رہی کہ نس نس سے خون نچوڑاجاسکے اتناہی ملک وقوم اورپی ٹی آئی کے اقتدارکیلئے مفید ثابت ہوگا،قرض اتارنے،ہسپتال بنانے،ڈیم تعمیرکرنے کیلئے بھی عوام فنڈ دے رہے ہیں۔

ملکی ادارے فنڈزپربنانے اور چلانے ہیں تو پھرٹیکس سسٹم کیااورکیوں؟ڈیمزکی تعمیرکیلئے پوری قوم نے اپنا کردار ادا کیااورکرنابھی چاہئے پریہاںسوال یہ پیداہوتاہے کہ آخرکب تک عوام کے جسم سے خون کاقطرہ قطرہ نچوڑاجاتارہے گا؟فیکٹریاں اورکارخانے بندہونے سے پیداہونے والی بے روزگاری کی شدید لہراورمہنگائی کاسونامی سوچیں غریب عوام کیسے زندہ رہیں گے؟ٹیکس بجلی پرلگے،گیس پرلگے،پیٹرولم مصنوعات پرلگے یاکھانے پینے کی اشیاء پراداتوعوام نے ہی کرناہے۔روزگارکے مواقع پیداکئے بغیر،وسائل وآمدن میں کسی قسم کااضافہ کئے بغیرعوام اتنے ٹیکسز اورمہنگائی کامقابلہ کیسے کریں گے؟ڈاکٹر تبدیل ہوجانے سے مریض کامرض ٹھیک نہیں ہوتا۔جناب وزیراعظم صاحب رات کے اندھیرے میں بھیس بدل کرچھوٹے دیہاتوں،قصبوں کے گلی کوچوں کے اندرسسکتی زندگی پربھی ایک نظرڈالیں،محلات میں پیش کی جانے والی رپورٹیں دیکھ کرپیداہونے والی خوش فہمیان دم توڑ جائیں گی

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور

imtiazali470@gmail.com.
03134237099