لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹرجسٹس محمد قاسم خان نے تھانہ غازی آباد سے سات ملزموں کے لاپتہ ہونے کے معاملہ پر فریقین کے وکلا کوبحث کے لیے طلب کرتے ہوئے آج تک سماعت ملتوی کر دی ۔ دوران سماعت سی آئی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہاگیا کہ ریمانڈ لینے کے بعد ملزمان تھانہ سے فرارہوچکے ہیں ۔عدالت نے پولیس حراست سے ملزموں کے فرار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حراست سے ملزموں کا فرار ہونا غفلت کے زمرے میں آتا ہے
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس افسر ساری رات ملزموں پر تشدد کرتے ہیں اور جب اقوام متحدہ میں ٹریننگ پر جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ وہ ملزم کو گھور کر بھی نہیں دیکھتے لیکن جیسے ہی ان کے پاؤں پاکستان کی زمین پر پڑتے ہیں تو ان افسروں کے تیور پھر بدل جاتے ہیں، عدالت نے قرار دیا کہ جن پولیس افسران کے خلاف کیسز درج ہوتے ہیں پچاس فیصد مدعی کیسز واپس لے لیتے ہیں جس کی وجہ سے سزائیں نہیں ملتی، بد قسمتی سے ملک میں قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوسکی۔
عدالت نے پولیس حراست سے مفروری پرآئی جی پولیس اور سی آئی اے غازی آباد سے آج تک جواب طلب کر لیا۔دوسری طرف ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود فاروق آباد میں دیہاتیوں کو بے گھر کرنے پر توہین عدالت کی درخواست میں ڈی سی او شیخوپورہ علی جان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے سیکرٹری امداد اللہ بوسال کی طلبی کا حکمنامہ واپس لیتے ہوئے انہیں عدالت پیشی سے استثنیٰ دیدیا۔جسٹس شاہد حمید ڈار نے دہشتگردی کے مجرموں کو سزاؤں میں رعایت پر پابندی اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 21/fکو آئین سے متصادم قرار دینے کی درخواست پر وزارت قانون و پارلیمانی امور اور آئی جی جیل خانہ جات کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 13 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔جسٹس منظور احمد ملک نے اداکارہ اور تماثیل تھیٹر کے مالک افضال احمد کے ساتھ 20 لاکھ کا فراڈ کرنیوالے ملزم اسحاق کی عبوری ضمانت عدم پیشی پر خارج کردی۔
ہائیکورٹ نے اشتہاری ملزم کے بجائے اس کے بھائی کو گرفتار کرنے پرقصور پولیس کے افسران کے خلاف اینٹی کرپشن کومقدمات درج کرنے کاحکم دیدیا ۔عدالت نے پولیس افسران پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ ایس ایچ او افسران کوخوش کرنے کے لیے جھوٹی کارروائیاں ڈالتے ہیں۔