ملکہ (زاہد مصطفی اعوان) گورنمنٹ گرلز ہائی سکول منگلیہ کی گراونڈ 5/6فٹ گہری ہو گئی۔ بارشوں کے پانی نے چھپڑ نے سماں باندھ دیا۔تفصیل کے مطابق گلیانہ کے نواحی موضع منگلیہ جو سابق صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق کے پرسنل سیکرٹری برگیڈئیر صدیق سالک شہید کا آبائی گاوں بھی ہے مشکلات میں گرا ہوا ہے۔ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول منگلیہ جسے قائم ہوئے کئی دہائیاں ہو چکی ہیں اور ہزاروں بچیاں تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ اب سکول ھذا کی بلڈنگ کے کچھ کمرے بوسیدہ ہو چکے ہیں اور گراونڈ اتنی گہری ہو چکی ہے کہ اگر بارش ہو جائے تو کئی کئی ہفتے کھڑا رہتا ہے جس سے تعلیم میں مشکلات ہوتی ہیں۔منگلیہ کے رہائشی چوہدری یاسین ،چوہدری گلزار احمد ۔کونسلر احمد شیراز نے میڈیا کو بتایا کہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول منگلیہ کی بلڈنگ کے کچھ کمرے گرنے کے قریب ہیں اور کسی وقت بھی بھی کوئی ناخوشگوار واقع پیش آسکتا ہے اور سکول کی گراونڈ بھی بہت گہری ہو چکی ہے۔انھوں نے کہا کہ ڈی سی او گجرات اور ایم این اے چوہدری عابد رضا گورنمنٹ گرلز ہائی سکول منگلیہ کا وزٹ کریں اور خصوصی گرانٹ جاری کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملکہ (زاہد مصطفی اعوان) یونین کونسل بھگوال کا سیکرٹری جمعہ کو سرکاری چھٹی نہ ہونے کے باوجود مستقل چھٹی کا عادی۔ اہلیان یونین کونسل بھگوال کی ڈی سی اوگجرات سے ہفتہ کے چھ دن سیکرٹری کی حاضری یقینی بنانے کا مطالبہ۔تفصیل کے مطابق یونین کونسل بھگوال کا سیکرٹری جمعہ کو سرکاری چھٹی نہ ہونے کے باوجود مستقل چھٹی کا عادی ہو گیا ہے۔ اہلیان یونین کونسل بھگوال کی ڈی سی او گجرات سے ہفتہ کے چھ دن سیکرٹری کی حاضری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔بھگوال کے مکینوں کا کہنا ہے کہ برتھ سرٹیفکیٹ اور دوسرے سرکاری کاغذات کی فیسیں بھی ڈبل وصول کی جاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملکہ (زاہد مصطفی اعوان) گورنمنٹ فضل داد میٹر نٹی ہسپتال گلیانہ میں فری ڈلیوری کی سہولت مہیا کر دی گئی ۔یونین کونسل گلیانہ۔یونین کونسل بھگوال ۔یونین کونسل ملکہ۔یونین کونسل ٹھو ٹھہ رائے بہادر ۔یونین کونسل لنگڑیال ۔یونین کونسل کوٹلہ ارب علی خاں ۔سمیت تحصیل کھاریاں کے دیگر کے مریض اب ہسپتال آکر ڈلیوری کروا سکتے ہیں ،جو بلکل مفت ہو گی ۔جبکہ ایم این اے چوہدری عابد رضا کوٹلہ اور ایم پی اے چوہدری شبیر احمد کوٹلہ نے بتایا ہے کہ جلد ہی گورنمنٹ فضل داد میٹرنٹی ہسپتال کا عملہ پورا کیا جائے گا ۔اور آپریشن کے ذریعے ڈلیوری بھی ممکن ہو سکے گی ۔انھوں نے عوام سے کہا کہ پرائیویٹ ڈاکٹروں سے بچا جائے جو ہزاروں روپے لے کر ڈلیوری کرتے ہیں ۔بچوں کی پیدائیش سے قبل بھی بھی سرکاری ہسپتال سے چیک اپ کروایا جائے ۔کیونکہ جب آپ لوگ کسی ڈاکٹر کو پیدائیش سے قبل چیک کرواتے ہیں تو وہ عورتوں اتنا ڈرا دیتے ہیں کہ لوگ مجبور ہو کر اپنے پیسوں کی پرواکئے بغیر ان کے پاس جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔