برسلز (جیوڈیسک) یورپی اتحاد کی ٹریڈ کمشنر سیسلیا مالمسترم نے کہا ہے کہ برطانیہ سے اس وقت تک نئے تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت نہیں ہو سکتی جب تک پہلے یہ اتحاد سے مکمل طور پر نکل نہیں جاتا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ’پہلے آپ اتحاد سے نکلیں اور پھر مذاکرات کریں۔
ٹریڈ کمشنر نے کہا کہ برطانیہ کے یورپی اتحاد سے نکلنے کے بعد یورپ اتحاد کے قواعد کے تحت اس کا درجہ ’تیسرے ملک‘ کا ہو جائے گا اور اس کا مطلب ہو گا کہ کسی نئے تجارتی معاہدے سے پہلے تجارت عالمی تجارتی تنظیم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اصولوں کے تحت ہو گی۔خیال رہے کہ عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کے اصول و ضوابط کے تحت تجارت کرنے کا مطلب دنیا کی سب سے بڑی فری مارکیٹ میں برطانیہ کو چین اور امریکہ کی طرح تجارت کرنی پڑے گی جس میں اسے اب تک آزادانہ رسائی حاصل تھی۔
ٹریڈ کمشنر نے بتایا کہ یورپ اتحاد کے حال ہی میں کینیڈا سے ہونے والے تجارتی معاہدے میں سات برس لگے اور ابھی اس معاہدے کی تمام رکن ممالک نے توثیق کرنی ہے اور اس میں مزید دو برس لگ سکتے ہیں۔ ٹریڈ کمشنر سیسلیا مالمسترم نے کہا کہ آرٹیکل 50 کے تحت دو برس میں برطانیہ کے سیاسی طور پر اتحاد سے نکلنے کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا اس وقت تک اس سے نئے تجارتی تعلقات قائم نہیں ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اصل میں دو طرح کے مذاکرات کرنا ہوں گے جس میں پہلے اتحاد سے نکلنے پر اور دوسرا یورپی اتحاد سے نئے تعلقات پر مذاکرات کرنا ہوں گے۔ ٹریڈ کمشنر سیسلیا مالمسترم نے برطانیہ کے یورپی اتحاد سے نکلنے کے فیصلے کے بعد طریقہ کار کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ’ میں رنجیدہ ہوں کہ برطانیہ جو روایتی طور پر آزاد تجارت کے اصولوں کا دفاع کرتا رہا ہے اب یورپی اتحاد کو چھوڑ رہا ہے۔