عرب امارات، اعلی تعلیم یافتہ افراد کے لیے دس سال کی ویزا اسکیم

Dubai

Dubai

دبئی (اصل میڈیا ڈیسک) نئی اسکیم کا مقصد سائنس کے میدان میں دنیا کے ذہین ترین افراد کو اپنی طرف راغب کرنا ہے، جن میں کورونا کے ماہرین، ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی اور بایوٹیکلنالوجی سے وابستہ لوگ شامل ہیں۔

امارات میں پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر سے تارکین وطن کی بڑی تعداد کام کرتی ہے، جنہیں عام طور پر محدود عرصے کے لیے رہائشی ویزا دیا جاتا ہے۔

تیل سے مالا مال متحدہ امارات عرب دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔ ملک کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے جن میں تارکین وطن کی تعداد نوے فیصد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک امارات میں طویل عرصے کے لیے رہائشی ویزا مشکل سے دیا جاتا تھا۔

امارات حکومت نے پچھلے سال امیر کاروباری افراد اور بعض اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کے لیے دس سالہ ‘گولڈن‘ ویزا اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا، جس کا دائرہ اب وسیع کیا جا رہا ہے۔

گولڈن ویزا اسکیم کے تحت 6800 بیرونی سرمایہ کاروں نے امارات کا رخ کیا، جس سے معیشت کو 27 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا۔

حکام کے مطابق تازہ نئے اقدامات سے کورونا پر ریسرچ کرنے والے ڈاکٹر، بایو ٹیک انجینئر، کمپیوٹر، الیکٹرانکس اور پروگرامنگ کے شعبے کے ماہرین خاص طور پر مستفید ہو سکیں گے۔

ایک بیان میں دبئی کے حاکم اور امارات کے وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کہا کہ ”ہم مستقبل کی ترقی میں نئے ٹیلنٹ کے لیے‘‘ اپنے دروازے کھول رہے ہیں اور ان کے بقول ”یہ صرف ابھی شروعات ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ اس ویزا اسکیم سے یونیورسٹیوں کے ذہین ترین طلباء بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں، خاص کر کے وہ لوگ جو آٹی ٹی (انفارمیشن ٹیکنالوجی) کے شعبے میں مصنوعی ذہانت اور بِگ ڈیٹا پر کام کر رہے ہیں۔

خطے کے بدلتے حالات کے پیش نظر ویزا ضوابط میں اسی طرح کی تبدیلیاں دیگر خلیجی ممالک میں بھی دیکھی گئی ہیں۔
سن 2019 میں سعودی عرب نے ایک نئی ویزا اسکیم متعارف کرائی جس کے تحت تارکین وطن آٹھ لاکھ ریال کے عوض وہاں مستقل رہائش حاصل کر سکتے ہیں۔

اسی طرح ایک لاکھ ریال کی فیس کے عوض کاروبار اور پراپرٹی میں بغیر کسی سعودی اسپانسر کے سرمایہ لگانے والوں کے لیے ایک سال کے قابل تجدید رہائشی ویزے حاصل کرنا ممکن بنایا گیا۔

اسی طرح قطر نے بھی بیرونی ٹیلنٹ اور کاروباری افراد کے لیے اپنی معیشت کھولنے کے اقدامات کیے ہیں اور اب بھی نئی ویزا اسکیم کے تحت پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے طویل مدتی یا مستقل رہائش کی اجازت حاصل کرنا ممکن ہو گیا ہے۔