ابوظہبی (جیوڈیسک) متحدہ عرب امارات نے پہلی بار پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار عزیر بلوچ اُن کی تحویل میں ہے ، اماراتی حکومت نے ایک خط کے ذریعے عزیر بلوچ کی حوالگی کا عندیہ بھی دیا جس کے بعد امکان ہے کہ بہت جلد ایک ٹیم ملزم کو لینے عرب امارات روانہ ہوجائے گی۔ متحدہ عرب امارات میں 28 اور 29 دسمبر کو عمان دبئی بارڈرپر عزیر بلوچ کو انٹرپول نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ ایرانی پاسپورٹ پر عبدالغنی خدا بخش کے نام سے سفر کر رہا تھا اور سڑک کے ذریعے دبئی میں داخل ہونا چاہتا تھا۔ اس کی گرفتاری کے بعد انٹر پول نے اس سے تحقیقات کی اور کئی گھنٹوں بعد اس نے اقرار کیا کہ وہ عزیر بلوچ ہے۔
گرفتاری کے بعد انٹرپول حکام نے اماراتی حکام سے رابطہ کیا اور تقریبا 20 دن بعد انٹرپول اسلام آباد کے نام خط لکھا ہے جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے ریڈ وارنٹ کا بتایا گیا ہے، خط میں اماراتی حکام نے پہلی بار اس بات کا اقرار کیا ہے کہ عزیر بلوچ ولد فیض محمد عرف ماما فیضو جو کہ پاکستانی حکام کو قتل کے مقدمے میں مطلوب ہے وہ ان کی تحویل میں ہے اور اس کی حوالگی کے لیے حکومت پاکستان کو سفارتی ذرائع استعمال کرنا ہوں گے۔