یونائیٹڈ بینک کی انتظامیہ کی بے حسی سابق ایمپلائی کو خوار کر دیا ایک شخص ایک ہی عہدہ سے تین بار رئٹائر

یونائیٹڈ بینک کی انتظامیہ کی بے حسی سابق ایمپلائی کو خوار کر دیا ایک شخص ایک ہی عہدہ سے تین بار رئٹائر۔ متاثرہ شخص نے انصاف کے حصول کیلئے صدر مملکت اور چیف جسٹس آف پاکستان کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔ میں نے ستائیس سال متذکرہ بینک میں ملازمت کی مجھے اس کے بدلے میں دل ودماغ کے عارضے کے علاوہ خواری حاصل ہوئی۔

متاثرہ شخص محمد نجف خان کی گفتگو یو۔بی۔ایل کے سابق ایمپلائی نے بتایا کہ اس نے اپریل 1983 ء میں بطور آفیسر گریڈ تین مذکورہ بینک میں ملازمت شروع کی اور دوران ڈیوٹی میڈیکل کی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے دل کے عارضے میں مبتلا ہو گیا جس کی وجہ سے2008 ء میں دل کا دورہ پڑنے سے چار سٹنٹ ڈلوائے دوسال مزید نوکری کرنے کے بعد 2010ء میں ERS سکیم کے تحت رئٹائر منٹ مانگی جو نہ ملی بالآخر 2011 ء میں میڈیکل بنیادوں پر جب سکیم ختم ہو چکی تو درخواست گذارنے پر رئٹائر منٹ دے دی گئی اور فروری 2010ء میں گجر خان کی سنٹرل برانچ سے چارج لیکر فارغ کر دیا گیا۔

ایک اشٹام پیپر لکھوایا گیا جس کی ایک شق میں بینک افسران کی بدنیتی جانتے ہوئے ایک جملہ اپنے حفظ ماتقدم کے تحت لکھ دیا جس کی وجہ سے میری رئٹائر منٹ غیر قانونی طور پر واپس لے لی گئی اور مئی 2011ء میں چارج شیٹ بھیج دی گئی جو کہ بے بنیاد الزامات پر مبنی تھی جولائی 2011ء میں باقاعدہ سودا کے تحت نئی درخواست لکھوا کر دوبارہ فروری 2011ء میں رئٹائر کر دیا گیا۔

ابتدائی تنخواہ43838/- روپے ہونے کے باوجود پنشن 2335/-روپے جبکہ تمام واجبات معہ ایک سال کی ایل ۔پی۔آر پانچ لاکھ روپے دئیے اور منجمد اکاؤنٹ کھول دیا گیا۔ متاثرہ شخص نے صدر مملکت اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اس تمام واقع کے زمہ داران کیخلاف نوٹس لیتے ہوئے ان کیخلاف انسانی حقوق کیمطابق کاروائی کی جائے اور مجھے میرا اصل حق دلایا جائے۔