متحدہ کی صفائی مہم

Clean Campaigns

Clean Campaigns

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج پی پی پی اور سندھ حکومت کی قیادت کی متحدہ سے دیدہ دانستہ سیاسی انتقام اور چپقلش کے باعث شہرِ قائد جس تیز رفتاری سے گندگی اور غلاظت کے انبار میں تبدیل ہوا ہے اِس کی مثال تو ماضی میں بھی نہیں ملتی ہے کہ اپنے قیام سے ابتک شہرقائد کبھی اتناگندااور غلاظت کا ڈھیر بناہوجتناکہ یہ اِن دِنوں گندگی اور غلاظت کا انبار بنادِکھائی دے رہاہے یقینااِسے اِس حال تک پہنچانے میں پی پی پی اور سندھ حکومت کی قیادت ہی ہے جس نے شہرِکراچی کو کھنڈربنانے اور اِسے گندگی اور غلاظت کے انبار میں بدلنے میں اپنی تمام تر سیاسی حکمتِ عملی کا مظاہرہ کیا اور دنیا کا گنداترین شہربنادیاہے۔

ایسا نہیں ہوناچاہئے جیساکہ پی پی کی قیادت اور سندھ حکومت کررہی ہے اور محض ایم کیو ایم کے ووٹ بینک کو توڑنے اور کم و ختم کرنے کے لئے شہرکراچی کو گندگی اور غلاظت میں بدل کر سیاسی انتقام لے رہی ہے اور کراچی کے اُن شہریوں کو جو مُلک کو سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں جن سے جہاں مُلکی معیشت کو استحکام ملتاہے تووہیں کراچی کو گندگی اور غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والے سندھ حکومت کے ذمہ داروں کے پیٹ بھرنے اور اِن کی عیاشیوں کے لئے بھی پیسے کراچی کے عوام کے اداکردہ ٹیکسوں سے ہی ملتے ہیں۔

اِس پر یہ کہ کراچی کے عوام کے ہی ٹیکسوں پر اللے تللے کرتے قابض حکمران کراچی کے عوام کی ہی ترقی اور خوشحالی کے دُشمنِ خاص بنے ہوئے ہیں بے حس سندھ حکومت کے کان پر تو پہلے ہی جوں تک نہیں رینگ رہی ہے اُس پر افسوس یہ ہے کہ وفاقی حکومت بھی شہرِقائد کے عوام کے ساتھ روارکھے گئے سندھ حکومت کے روکھے پھیکے رویئے پر خاموش بیٹھی مزے سے تماشہ دیکھنے میں لگی ہوئی ہے اور شہرکراچی کے سب سے زیادہ ٹیکس اداکرنے والے شہریوں کی کمتری اور تباہی کاری کو دیکھ کر بھی سندھ حکومت کے کان نہیں کھینچ رہی ہے تو وفاقی حکومت کی بھی بے حسی پرشہرقائد کے عوام سوائے” دہت تیری کی“ کہنے کے کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔

PPP

PPP

جبکہ یہاں یہ امر غور طلب ضرور ہے کہ آج کراچی میں میئر کے اختیارات کی منتقلی کے معاملے میں پی پی پی کے پلیٹ فارم پر قائم صرف سندھ کی حد تک سندھ حکومت متحدہ مخالفت میں جہاں تک جارہی ہے ایسامحسوس ہوتاہے کہ جیسے ایساتوہوناہی تھا اِس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی والوں نے یہ تہیہ کررکھاتھاکہ سندھ میں جب کبھی بھی بلدیات انتخابات ہوئے اور کراچی میں ایم کیو ایم کے میئرز آئے تو متحدہ کے میئرز کو اُس طرح اختیارات منتقل نہیںکئے جائیں گے جیسے کہ ماضی میں کئے جاتے رہے ہیں جن کی بنیاد پر متحدہ کراچی میں عوامی مسائل حل کرنے اور عوامی فلاح و بہبود کے کاموں کے دعوے کرکے اپنا مینڈیٹ بڑھاتی ہے۔

اِن بنیادوں پر ہمیشہ کامیاب ہوکرحکومتوں میں شامل ہوجاتی ہے اور کراچی کی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لئے اپنے حصے کا بجٹ مانگتی ہے اور اپنے علاقوں میں بجٹ لگاکر کام کرواتی ہے اورہر پانچ سال بعد ہونے والے انتخابات میں اپناووٹ بینک پہلے سے زیادہ بڑھالیتی ہے آج پی پی پی کی حکومت سندھ میں ایم کیو ایم کے نومنتخب میئر کو اپنی اِن ہی منفی سوچوں اور منفی پالیسیوں کی وجہ سے ہی اختیارات دینے میں ٹال مٹول اور جھوٹ پہ جھوٹ بول کر کام لے کرمعاملے کو الجھانے میں لگی ہوئی ہے اور اُس حد جارہی ہے جہاں سوائے سیاسی نفرتوں اور بغض کے کچھ نہیں دکھائی دے رہاہے۔

اگرچہ اِس سے بھی نہ صرف شہرِ کراچی کے ایک عام باسی بلکہ خود ایم کیو ایم کی قیادت کو بھی انکار نہ ہوکہ پی پی پی نے متحدہ اور اِس کے مینڈیٹ کو ہمیشہ اپنے حکومتی مفادات کے لئے استعمال کیا اور اِسے اپنے ماتحت رکھ کرمتحدہ کو اِس کے مینڈیٹ کے ساتھ اتناگنداکیاہے کہ بسااوقات پی پی پی کی حکومتوں کے سامنے بھی متحدہ بے بس نظرآئی تاہم آج ایم کیو ایم سندھ حکومت میں شامل نہیں ہے مگر اِن دِنوں متحدہ کے ہاتھ سوائے مینڈیٹ کے کچھ بھی نہیں رہ گیاہے یعنی یہ کہ آج متحدہ کراچی کے عوام پر سندھ میں پی پی پی کی حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اپنا پرانا اعتماد برقرار رکھنے میں مشکلات کا شکار نظرآتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج متحدہ خواہ حکومتوں میں ہویا حکومتوں سے باہر رہے یہ گزشتہ دہائی سے مینڈیٹ تولے لیتی ہے مگرافسوس ہے کہ اِس کے دامن اور ہاتھ میں سوائے عوامی مینڈیٹ کے نعرے کے کچھ نہیں رہ جاتاہے۔

Pakistan

Pakistan

اِن دِنوں شہرِ کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک عام شہری کا خیال یہ بھی ہے کہ خواہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ہویا وفاق میں ایسالگتاہے کہ جیسے ہر دورِ حکومت میں پی پی پی والوں نے متحدہ کو کراچی میں عوامی خدمات کے کام کرنے سے روکے رکھااور جب بھی متحدہ نے کراچی کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اپنے پروگراموں سے پی پی پی کو اعتماد میں لینے اور رقم کی طلبی کامطالبہ کیا یا کراچی کے عوام کی فلاح و بہبود کے بارے میں کوئی پالیسی یا پروگرام مرتب کیا توہر حوالے سے پی پی پی کی سندھ حکومت نے عدم توجہ کا مظاہر ہ کیا اور اپنے بھر پور ناجائز اور غیرقانونی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پی پی پی کی حکومت نے دیدہ ودانستہ ایم کیو ایم کے کراچی کی ترقی اور عوامی خوشحالی کے بارے میں کئے جانے والے منصوبوں اور پروگراموں میں رغنہ ڈالاہے جس طرح پی پی پی کی گزشتہ دورِ حکومت میں وفاق اور سندھ میں قائم حکومتوں کاایساکرنے کا مقصد ایم کیو ایم کواپنے علاقوں میں کام سے روکنا اور اِس کا اپنے ہی علاقوں سے ملنے والے عوامی مینڈیٹ کا مزاق اُڑانارہ گیاہے۔

اوراِسی طرح آج جب پی پی پی کی سندھ حکومت کی جانب سے چارماہ بعد بھی متحدہ کے میئر کے اختیارات کے معاملے کو کھٹائی میں ڈال دیاگیاہے تو پھر متحدہ نے بھی مجبور ہوکر اپنی مددآپ کے تحت اپنے شہر کراچی جس کے عوام متحدہ کومینڈیٹ دیتے ہیں اِس شہر اور اِس کے غیور عوام کو برسوں سے پھیلی گندگی اور غلاظت سے نجات دلانے کے لئے ایم کیو ایم نے اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز اور اپنے نومنتخب بلدیاتی نمائندوں اور کارکنان کے ہمراہ 10مارچ 2016سے کراچی شہر کو گندگی اور غلاظت سے پاک کرنے کے لئے اپنی پرانی روایات کو دہراتے ہوئے صفائی مہم کا آغازکیا تو وہیں جیسے سندھ حکومت بھی متحدہ کی صفائی مہم کی مخالفت میں ایم کیوایم کی صفائی مہم کو سپوتاز کرنے کے لئے اپنے فل اختیارات کا اور بلدیات عملے اور تمام ترجدیدسہولیات کے ساتھ ساتھ ہر ممکنہ سرکاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے متحدہ کے سامنے آگئی۔

اطلاعات یہ ہیں کہ جیسے ہی ایم کیو ایم کے کی قیادت نے اپنے کارکنان کے ساتھ پائچے چڑھاکر شہرقائد کی اپنی مددآپ کے تحت صفائی مہم کا اعلان کیاتو وہیں بڑے عرصے سے سندھ میں مالکِ کل ہراقسام کی سیاہ سفید کی دعویدار پی پی پی کی قیادت بھی اپنے جیالوں اور سندھ حکومت اور بلدیہ کراچی کے افسران کو سخت ترین ہدایات کے ہمراہ صفائی کم مگر سیاسی عمل میں کود گئی ہے خبر ہے کہ سند ھ حکومت نے ایم کیوایم سے سیاسی انتقام لینے اور اِس کا اِس کے علاقوں میں مینڈیٹ ختم کرنے کے لئے بلدیہ کراچی کے افسران کوواضح اور دوٹوک ہدایت کی ہے کہ وہ صفائی مہم میں اپنے تمام تر جدیدآلات اور مشینری کے ہمراہ صرف پی پی کارکنوں سے تعاون کریں اور ایم کیو ایم سے تعاون نہ کیاجائے۔

Karachi

Karachi

آج یہ بات شہرِ کراچی کاوہ عام شہری جس کا کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے وہ بھی بڑی شدت سے محسوس کررہاہے اور یہ سوچ رہاہے کہ اِن دِنوں پی پی پی کی سندھ کی حد تک قائم حکومت جس طرح ایم کیو ایم کے میئر کے اختیارات کے معاملے کو آئے روز الجھانے میں لگی ہوئی ہے، یہ ایم کیو ایم سے سیاسی انتقام لے رہی ہے آج جیسا پی پی پی کی حکومت سندھ میں ایم کیو ایم کے ساتھ کررہی ہے اگر ایسا ہی پی پی پی کی حکومت اپنے گزشتہ پانچ سالہ وفاقی دورِ اقتدار میں بھی کرتی تویقینا تب ایم کیو ایم کب کی حکومت سے علیحدہ ہوچکی ہوتی، شائد یہی وجہ تھی کہ پی پی پی نے اپنے گزشتہ دورِ اقتدار میں ایم کیو ایم کو بلدیات انتخابات کی لولی پاپ پر بہلائے رکھا اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیئے۔

کیونکہ پی پی پی کو یہ معلوم تھاکہ جب بھی کراچی میں بلدیات انتخابات ہوئے تو متحدہ ہی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی اور پی پی پی کے علاوہ شہرکراچی کی دیگر جماعتیں بھی میئر کے حوالے سے ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑی ہوں گی یوں اِن سب کا مشترکہ میئر ایم کیو ایم کاہی ہوگا جیساکہ سپریم کورٹ کے ایک آرڈر کے بعد پانچ دسمبر2015کو کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد واضح اکثریت سے کراچی میں ایم کیو ایم نے کامیابی حاصل کی اور دیگر جماعتوں کے تعاون سے اپنا مئیراور ڈپٹی میئر منتخب کرلیاہے تو آج پی پی پی کی سندھ میں قائم حکومت ایم کیو ایم کے میئرز کو اختیارات منتقل کرنے کے بجائے اِس صدی کی تاریخی ہٹ دھرمی کے مظاہرے پر اُترآئی ہے اور طرح طرح کے بے مقصد کے تحفظات اور خدشات گڑکر خود ہی میئر کے اختیارات کے معاملے کو طول دینے پر اُتری ہوئی ہے۔

آج پی پی پی جس کی حکومت صرف سندھ کی حد تک قائم ہے تو یہ ایم کیو ایم کے میئر ز کو اختیارات دینے سے متعلق بغلیں جھانکنے اور اِدھر اُدھرکنی کٹاکر نکل بھاگنے میں غرق ہوئی جارہی ہے اگر ایساپی پی پی والے اپنے پچھلے پانچ سالہ دورِ اقتدار میں کرتے جب اِن کی حکومت وفاق میں بھی قائم تھی توتب پی پی پی والوں کو اپنا پچھلاپانچ سالہ دور اقتدار آسانی سے گزارنابہت مشکل ہوچکاہوتاآج جس پر پی پی پی والے بڑے ناز اور نخرے سے یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ ہم نے اپنا پانچ سالہ جمہوری دور بڑی حکمت سے گزاراہے۔

Junkyard

Junkyard

اِس میں شک نہیں کہ آج شہرکراچی میں سڑکوں اور شاہراہوں پر جتنے بھی پل بنے ہوئے ہیں اور جو تھوڑی بہت ترقی نظرآرہی ہے وہ یقیناپی پی پی اور آصف زرداری کے پانچ سالہ دورِ حکومت سے قبل یعنی کہ آمرجنرل(ر) پرویزمشروف کے دس سالہ دور ہی میں شروع ہوئی اور اِن ہی کے دورِ حکومت میں تکمیل کو پہنچی تھی جبکہ 2008کے بعد سے اب تک جو پی پی پی کا دورِ حکومت ہے اِس میں کراچی جیسے دنیاکے بارھویں انٹرنیشنل شہر میںایک ڈھلے کا بھی ترقیاتی کام نہیں ہواہے۔

ہاں البتہ…! اطلاعات یہ ہیں کہ اِس سارے عرصے کے دوران پی پی پی نے اپنی سندھ حکومت میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح وبہبود کے پروگراموں سمیت دیگر پروجیکٹس کے نام پر بے شمار کاغذی پروگرام ترتیب دیئے اور اِن پروگرامو ں کا ساراکا ساراترقیاتی بجٹ دھڑلے سے ہڑپ کیاہے تب ہی پی پی پی کی سندھ کی ساری سیاسی قیادت بیرونِ ممالک دُبئی ،برطانیہ اور امریکا میں چھپتی پھررہی ہے اور آج جب ہی اِن لوگوں کی کرپشن کا نیب اور ایف آئی اے والے تحقیقات کررہے ہیں پی پی پی والوں کے گریبانوں پر ہاتھ ڈال رہے ہیں تو سب کی چیخیں ہی بندنہیں ہورہی ہیں۔

اِس پر شہرقائد کے ٹیکس ہندہ شہری نیب اور ایف آئی اے جیسے وفاقی احتسابی اداروں کے سربراہان اور اہلکاروں سے التجاکرتے ہیں کہ اَب جب تک پی پی کی قیادت اور سندھ حکومت کے کرتادھرتاو¿ں سے کرپشن کی ایک ایک پائی برآمد نہیں ہوجاتی ہے اُس وقت تک حتیٰ کہ سندھ کے کرپٹ عناصر کے خون کے آخری قطرے سے بھی لوٹی ہوئی قومی دولت نہ نچوڑلوپی پی کی قیادت اور سندھ حکومت والوں کو نہ بخشاجائے۔

Azam Azeem Azam

Azam Azeem Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com