کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کی اپنے کارکنوں کی رہائی کے لئے کی گئی تادم بھوک ہڑتال کا اتوار کو پانچواں روز تھا ۔بھوک ہڑتالی رہنماؤں میں ایک اور نام کا اضافہ ہوگیا ہے۔
ایم کیو ایم کے سینئر رہنما عامر خان بھی گزشتہ دو روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں جبکہ اس دوران کئی بھول ہڑتالی کارکنوں کی حالت اس حد تک بگڑ ی کہ انہیں فوری طبی امداد کے لئے اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا۔
ہڑتالی کیمپ پانچ دنوں سے مختلف سیاسی پارٹیوں اور رہنماؤں کی سرگرمیوں کا مرکز بھی بناہوا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، سنی تحریک اور حکمراں جماعت مسلم لیگ کے کئی اہم رہنما اس کیمپ کا دورہ کرچکے ہیں۔
جبکہ اتوار کی شام تک یہ اطلاعات بھی گردش میں تھیں کہ وفاق کی طرف سے اس مسئلے کے حل کے اشارے مل رہے ہیں اور جلد ہی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی قیادت میں ایک وفد متحدہ کے رہنماؤں سے مذاکرات کے لئے اسلام آباد سے کراچی پہنچنے والا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ایک اور سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اتوار کو میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’ہم کسی جرائم پیشہ شخص کی رہائی کے لئے بھوک ہڑتال نہیں کررہے بلکہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمارے ایک سو سے زائد لاپتہ کارکنوں کو بازیاب کرایا جائے۔
پولیس کہتی ہے کہ انہیں لاپتہ افراد کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تو دوسری جانب رینجرز کا بھی یہی کہنا ہے جبکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ لاپتہ کارکنوں کو تلاش کرنے کی ذمے داری سیکورٹی فورسز کی ہے، انہیں اپنی ذمے داری فوری طور پر اداکرنی چاہئے۔‘‘
کارکنوں کی گمشدگی، گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف جاری بھوک ہڑتالی کیمپ میں ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی اور رابطہ کمیٹی کے ذمے داران شامل ہیں۔ بھوک ہڑتالیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مسلم لیگ ن کا وفڈ وزیر اعظم کی ہدایت پر پریس کلب پہنچا تھا۔ وفد کی سربراہی پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اسماعیل راہو نے کی۔
وفد نے ایم کیو ایم رہنماؤں اور کارکنان سے ملاقات کی اور یقین دلایا کہ وفد ایم کیو ایم کی شکایات وزیراعظم تک ضرور پہنچائے گا۔احتجاج کرنا سب کاجمہوری حق ہے لیکن مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے۔
مسلم لیگ نون سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئررہنما اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما سید خورشید شاہ نے بھی کیمپ کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ’ ایم کیو ایم بڑی سیاسی جماعت ہے اسے اسمبلیوں سے باہر نہیں آنے دیں گے۔‘