کراچی (جیوڈیسک) ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی پاکستانی برآمدات پر اثر انداز ہوگی۔ پاکستان کی معاشی بہتری کے عمل کو مستحکم کرنے کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کی بروقت تکمیل ناگزیر ہے۔ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں پاکستان کے لیے مالی توازن قائم رکھنا دشوار ہو سکتا ہے۔
ورلڈ بینک کی پاکستان کی معاشی ترقی کے بارے میں حالیہ جائزہ رپورٹ میں معیشت کے لیے خدشات کی نشاندہی کرتے ہوئے ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر کی جانے والی پبلک انویسٹمنٹ کی وجہ سے معاشی بہتری کو بتدریج سپورٹ مل رہی ہے، تاہم مالی سال 2017 کے لیے سی پیک کے اہداف مقررہ وقت پر پورے نہ کیے گئے تو یہ معاشی بہتری کی توقعات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مالیاتی استحکام کے ایجنڈے پر تسلسل کے ساتھ عمل درآمد ناگزیر ہے۔ حکومت کی مالی گنجائش کم ہونے کی صورت میں پبلک سیکٹر میں سرمایہ کاری بھی متاثر ہوگی، دوسری جانب حکومت کو سرمائے کی طلب پوری کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑے گا جس سے ماضی قریب کی طرح نجی شعبے کے لیے قرضوں کا حصول مشکل ہوگا۔
مالی استحکام کے ایجنڈے کی ناکامی کی صورت میں اصلاحاتی عمل پر اعتماد کم ہوسکتا ہے جس سے پاکستان کی معیشت کے لیے مستقبل کے دھچکوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت میں بھی کمی واقع ہوگی۔خام تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی ممکنہ صورتحال کو بھی پاکستانی معیشت کے لیے ایک بڑا خدشہ قرار دیا ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستان کے لیے مالیاتی توازن بہتر بنانے میں مدد ملی ہے تاہم خام تیل کی قیمت میں اچانک اضافے کی صورت میں معاشی استحکام کی صورتحال متاثر ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو بالواسطہ طور پر نقصان کا بھی سامنا ہے کیونکہ تیل پیدا کرنے والے خلیجی ملکوں میں عوامی اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے ان ملکوں میں پاکستانی تارکین کی بڑی تعداد آباد ہے جس کی آمدن کم ہونے سے پاکستان کو بھیجی جانے والی ترسیلات میں کمی واقع ہوسکتی ہے جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوگا۔ ورلڈ بینک نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کو پاکستانی معیشت کے لیے تیسرا بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورپی یونین پاکستانی مصنوعات کی اہم اور بڑھتی ہوئی منڈی ہے۔ پاکستانی مجموعی برآمدات میں یورپی یونین کا حصہ 30.8فیصد ہے جس میں برطانیہ کا حصہ 7.4فیصد ہے۔
برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے یورپی یونین میں معاشی ترقی کی رفتار کم ہونے کی صورت میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں کمی کا سامنا ہوگا، بالخصوص پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات متاثر ہوں گی۔
اس پیش رفت کی وجہ سے برطانوی پاؤنڈ اور یورپی کرنسی کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں اضافہ ہوگا جس سے پاکستانی برآمدات مہنگی ہوجائیں گی اور پاکستان کے لیے یورپی ملکوں میں مسابقت کرنا دشوار ہوگا۔