لندن (جیوڈیسک) برطانیہ نے لندن میں سعودی وزیر دفاع کے مشیر اور فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری کے ساتھ پیش آئے ناخوشگوار واقعے پر سعودی عرب سے معذرت کر لی ہے۔
گذشتہ ہفتے لندن میں ایک جنگ مخالف کارکن نے جنرل احمد العسیری کو شہری حراست میں لینے کا اعلان کیا تھا اور اس دوران میں ایک اور احتجاجی کارکن نے ان کی جانب انڈا پھینک دیا تھا جو ان کی پشت پر لگا تھا۔
سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے نے اتوار کے روز اطلاع دی ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے سعودی عرب کے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے فون پر گفتگو کی ہے اور ان سے جنرل احمد العسیری پر احتجاجی مظاہرین کے اس حملے پر معذرت کی ہے۔
احمد العسیری نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں ان مظاہرین نے اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا تھا جو یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کی حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے مخالف ہیں۔ جنرل عسیری اس فوجی اتحاد کے ترجمان ہیں۔
ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں جنگ مخالف کارکن سام والٹن جنرل احمد العسیری کی جانب بڑھ رہا ہے۔ وہ ان کے کاندھے پر ہاتھ رکھتا اور پھر یہ اعلان کرتا ہے کہ وہ انھیں ( جنرل احمد العسیری) کو شہری حراست میں لے رہا ہے۔اس دوران میں سکیورٹی اہلکار سام والٹن کو ہٹا کر پیچھے لے جاتے ہیں۔