الریاض (جیوڈیسک) برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے ملک کے مضبوط قریبی تعلقات کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ”کسی لاگ لپٹ کے بغیر گفتگو بھی اہم تھی”۔انھوں نے چند روز قبل ہی ایک بیان سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بورس جانسن نے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے ساتھ اتوار کے روز ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ”انھیں یمنیوں کو درپیش مصائب پر گہری تشویش لاحق ہے لیکن وہ الریاض کو اس ملک میں جاری تنازعے سے درپیش خطرے کو بھی تسلیم کرتے ہیں”۔
انھوں نے کہا کہ ”میں یہاں برطانیہ اور سعودی عرب کے درمیان موجود دوستی کا اعادہ کرنے کے لیے آیا ہوں۔یہ دوستی بڑھ رہی ہے اور وسعت پذیر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ”یہ کہنا درست ہو گا کہ ہم اپنے تعلقات میں کھلے پن کے قائل ہیں۔اب ہمارے لیے وقت آگیا ہے کہ ہم ان مثبت باتوں کے بارے میں گفتگو کریں جو ہم دونوں کر سکتے ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ اعلیٰ سطح کے ایک وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر آج الریاض پہنچے ہیں۔انھوں نے یمامہ محل میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے بھی ملاقات کی ہے اور ان سے دو طرفہ تعلقات اور اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
برطانوی وزیر دفاع مائیکل فالن نے بھی ایک بیان میں سعودی عرب کی یمن میں جنگی مہم کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد مارچ 2015ء سے یمن میں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حمایت میں حوثی شیعہ باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں کے خلاف لڑرہا ہے۔
مائیکل فالن نے کہا کہ ”سعودی عرب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور وہ یمن میں ایک قانونی حکومت کی بحالی کے لیے اتحاد کی قیادت کر رہا ہے۔
قبل ازیں برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن اپنے وفد کے ہمراہ جب الریاض کے شاہ خالد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچے تو برطانیہ میں متعیّن سعودی سفیر شہزادہ محمد بن نواف بن عبدالعزیز ،وزارت خارجہ کے انڈر سیکریٹری برائے پروٹوکول عزام بن عبدالکریم القائین اور دوسرے اعلیٰ عہدے داروں نے ان کا خیرمقدم کیا۔