کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم ختم، متحدہ اور پاک سرزمین پارٹی ایک ہو گئیں۔ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی نے ایک نام، ایک منشور اور ایک نشان پر آئندہ انتخابات لڑنے کا اعلان کر دیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اتحاد قائم کرنے کا مقصد مہاجروں کے ووٹ بینک کو تقسیم ہونے سے روکنا ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان قائم رہے گی جبکہ سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم بانی ایم کیو ایم کا نام نیست ونابود کرنے آئے تھے۔ آئندہ اپنا وزیراعلیٰ اور پھر اپنا وزیراعظم بھی لے کر آئیں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج ایک اہم واقعہ رونما ہورہا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی مشترکہ طور پر پریس کانفرنس کر رہی ہیں جس کی میزبانی ایم کیو ایم نے کی ہے۔ اس پریس کانفرنس میں پی ایس پی کے سربراہ سید مصطفی کمال، انیس احمد قائم خانی اور دیگر کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، صوبہ سندھ اور کراچی بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے ۔ کراچی اور سندھ میں سیاست کرنے والی جماعتوں نے ان مسائل کو محسوس کیا ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم صرف سندھ نہیں بلکہ پورے پاکستان کو ایک قیادت فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ اور کراچی کے ووٹ بینک کی تقسیم کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ عدم تشدد اور عدم تصادم کی پالیسی کو کامیاب کیا جائے گا۔ بد امنی کو امن میں تبدیل کیا جائے گا۔ کراچی میں دوبارہ سیاسی انتشار پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بالخصوص کراچی کے مسائل کو مل کر حل کریں گے اور متحدہ کوشش کریں گے ۔ ایک بہترین ورکنگ ریلیشن شپ اور ایک اتحاد قائم کریں گے۔
فاروق ستار نے کہا کہ سندھ کے شہروں کا ووٹ بینک تقسیم ہوگیا ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں بھی وڈیروں کا غاصبانہ قبضہ ہے جس کو خالی کرائیں گے۔ اس لئے ایک سیاسی اتحاد کراچی، سندھ اور پاکستان کے لئے ضروری ہے۔ اس اتحاد کا نام کیا ہوگا، اس کے لئے ہماری میٹنگز ہوتی رہیں گی، جس سے میڈیا اور عوام کو آگاہ کیا جاتا رہے گا۔ یہ اتحاد آئندہ انتخابات میں بھی اہم ہوگا اور یہ اتحاد اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ ہم ایک منشور، ایک نام اور ایک نشان پر آئندہ انتخابات لڑیں گے ۔ اس کی تفصیلات بھی مل بیٹھ کر طے کرلی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے کارکنان اور ایم کیو ایم کے کارکنان کو بھی اس مفاہمتی پالیسی میں اپنا بھرپور کردار اد اکرنا چاہئے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے کارکنان کے درمیان بھی کشیدگی پیدا ہو۔ ہم اس چیز کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ کارکنان کے درمیان افہام وتفہیم کی فضاء قائم کریں گے اور آئندہ کی حکمت عملی بھی جلد طے کرلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس اتحاد میں دیگر جماعتوں کو بھی شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ سندھ کے شہری اور دیہی جماعتوں کو بھی اس اتحاد میں شامل ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اب چھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند ہوجانا چاہئے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا سلسلہ شروع ہونا چاہئے ۔ ہمارے جائز دفاتر جو سیل ہیں، ا نہیں واپس کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ مشترکہ فیصلہ کل رات طے پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی خاطر ہم نے اپنی انا کو ایک طرف رکھا ہے۔ یہ لیڈر شپ کا کام ہے کہ ہمیں بتانا ہے کہ ہم کراچی کو اس کی کھوئی ہوئی عظمت دلانا چاہتے ہیں۔ تعلیمی اداروں، ترقیاتی فنڈز، مردم شماری میں ایک ایک فرد کو گنوانا چاہتے ہیں۔ یہ ہمارے منشور اور ایجنڈے میں بھی شامل ہوگا۔ یہ عارضی عمل نہیں ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ ہماری یہ پیشکش محدود مدت کے لئے نہیں ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفی کمال نے کہا کہ ڈیڑھ برس کے اندر ہم نے تبدیلی پیدا کی ہے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار صاحب چاہتے ہیں کہ ان کا نام ڈاکٹر فاروق بھائی لوں، لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ بھائی بدنام ہوگیا ہے ۔ اس لئے میں ان کو بھائی نہیں کہہ سکتا۔میں فاروق ستار بھائی کی تمام باتوں کی تائید کرتا ہوں۔ ہم اس وقت ایک نشان پر کام کرنے کے لئے تیار ہیں ،لیکن ہم کوئی بھی جدوجہد ایم کیو ایم کے نام سے نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ اس شہر میں لاکھوں افراد موجود ہیں جو کہ مختلف قومیتوں کے ہیں۔ اگر اس شہر میں مہاجر نام کی سیاست کروں گا تو اس سے نقصان بھی مہاجروں کو ہوگا۔ اگر ہم بلوچوں، پنجابیوں، سندھیوں، پختونوں کو کہیں گے کہ وہ چلے جائیں تو وہ ہمیں چھوڑ کر جائیں گے لیکن مہاجروں کے لئے ان میں نفرت پیدا ہوجائے گی۔ میں مہاجر ہوتے ہوئے سب کو اپنے گلے لگانے کے لئے تیار ہوں۔ اس نفرت کو ختم کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ یہ مہاجروں کے حق میں نہیں ہے ۔ اس نفرت نے کئی ماؤں کے گھر اجاڑ دیئے ہیں۔ میں مہاجروں کی خاطر مہاجروں کی سیاست نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ اس بنیاد پر ہم اس پیج پر تیار ہوئے ہیں۔ کھلے دلوں سے ایک دوسرے کے ساتھ باتیں ہوئی ہیں اور ایک دوسرے کو یقین دہانیاں کرائی ہیں۔ آج ہمارے پاس اتحاد کا نام نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم ایک منشور اور ایک نشان پر قیادت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 3 مارچ کو آواز اس لئے لگائی تھی کہ مہاجروں کو ایک بندے سے نجات دلانی تھی جو نشے میں دھت ہو کر رات کو ایک تقریر کرتا تھا۔ کبھی صوبے کی تقسیم کا نعرہ لگاتا تھا اور خود سوجاتا تھا جبکہ باقی لاکھوں مہاجر جو کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں آباد ہیں ان کی زندگیاں خراب ہوجاتی تھیں۔ ہمارے تمام کارکنان فاروق ستار اور ہماری بات کی تائید کرتے ہیں۔ ایک ایسے معاہدے پر مثال قائم کرنے جارہے ہیں جو انسانوں کی فلاح کا منصوبہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اپیل ہے کہ بلوچستان کی طرز کا وہ پیکیج جو ان کے نوجوانوں کو دیا گیا ہے ۔ ان سے ہتھیار لے کر پھولوں کے گلدستے اور پانچ پانچ لاکھ روپے کے چیک دیئے گئے ہیں۔ اس طرح کا پیکیج ہمارے بچوں کو بھی دیا جائے ۔ کراچی کے بچوں کو صرف ایک بار معاف کریں وہ کسی کے کہنے پر غلطی کرچکے ہیں۔ تین سو ماؤں کے بچے اپنی اس غلطی کی سزا بھگت رہے ہیں۔ ہماری اپیل ہے کہ ان کو معاف کردیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی کو بھول کر آگے چلنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کی مشترکہ پریس کانفرنس بدنظمی کا شکار رہی۔ پی ایس پی کے چیئرمین سید مصطفی کمال جب پریس کلب پہنچے تو کارکنان نے کمال ہی کمال ہے، مصطفی کمال کے نعرے لگانے شروع کردیئے ،جبکہ دوسری جانب ایم کیو ایم کے کارکنان نے متحدہ، متحدہ کے نعرے لگائے جس کے باعث شدید بدنظمی پیدا ہوگئی۔ دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ جماعت نہیں جس کے لئے میں کھڑا ہوا تھا، میں ایم کیو ایم پاکستان اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 251 کی نشست سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ بعد ازاں ایم کیو ایم کے کئی رہنماؤں نے ایم کیو ایم کے سر براہ ڈاکٹر فاروق ستار کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا ۔اہم رہنماء کنور نوید جمیل،امین الحق، کشور ظاہرہ، شبیر قائم خانی اور دیگر اپنے سربراہ کے فیصلے سے منحرف ہوگئے۔ پاکستان سر زمین پارٹی کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بعض رہنمائوں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا، رابطہ کمیٹی کے کئی ارکان نے اس فیصلے پر ڈاکٹر فاروق ستار اور کامران ٹیسوری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا،کچھ رہنمائوں نے خاموشی اختیار کی، اجلاس میں کچھ سنیئر رہنما شریک بھی نہیں ہوئے ، اطلاعات کے مطابق سنیئر رہنما عامر خان نے بھی اس کی مخالفت کی ہے ۔ ایم کیو ایم کے رہنمائوں اور کار کنوں کا کہنا ہے کہ وہ ایم کیو ایم کا نام ختم نہیں ہونے دیں گے ۔ اجلاس میں ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل، شبیر قائم خانی اور سید امین الحق سمیت کئی اہم رہنمائوں نے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ کیا، امین الحق سرے سے اجلاس میں آئے ہی نہیں، ایم کیو ایم کے ایک سنیئر رہنما نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم 17افراد نے بنائی تھی اور وہ آج ملک کی صف اول کی سیاسی جماعت ہے جس کے نام اور کام کو ہمیشہ زندہ رکھا جائے گا۔فیصلہ ماننے سے انکار کرنے والے رہنماؤں کا موقف ہے کہ ہم نے ایم کیو ایم بنائی تھی جس کے نام اور کام کو زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ، انہوں نے کہا کہ آج کی صورت حال پر کئی رہنمائو ں اور کار کنوں کو صدمہ ہے ۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر مٹھائی بھی تقسیم کی گئی اورڈاکٹر فاروق ستار اور سید مصطفی کمال نے ایک دوسرے کو مٹھائی کھلائی۔جبکہ پرویز مشرف کی جانب سے دونوں جماعتوں کے رہنمائو ں کو مبارک باد دی گئی اور گلدستہ پیش کیا گیا۔