میں آج انتہائی دکھ اور انسانیت کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کو دیکھ کر یہ لکھنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک جو کہ اقوام متحدہ میں کیے گئیے فیصلوں کے پڑخچے ایسے اُڑاتے ہیں کہ اس کی کوئی زندہ مثال نہیں۔ ہمارا دنیا میں موجود ان ممالک کے ساتھ کوئی واسطہ (لین دین )نہیں پھر بھی ان ممالک کے بارے میں اقوام متحدہ کو سوچنا چاہیے لیکن ہمارا بھارت کے ساتھ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے لیکر آج تک لین دین ہے۔
وہ ہے کشمیر کا لین دین۔ اگر آپ کو تاریخ یا د ہو تو بتاتا چلوں کے جب 14اگست 1947سے کچھ عرصہ قبل بھارتی فوج کشمیر میں دھوکہ کے ساتھ داخل ہوئی اور اعلان کیا کہ وہاں کے (کشمیر) کے بادشاہ نے کشمیر انڈیا کے ساتھ منسلک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ بھارتی فوج کو تو وہاں کسی اور مقصد کے لیے بلایا گیا تھا لیکن بھارت وہاں قابض ہو گیا اور تب سے لیکر آج تک بھارت فوج کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خون سے کھیل رہے ہیں۔
پاکستان بنتے ساتھ پاکستان اور کشمیر کے مسلمان نے بھارت کے خلاف جنگ بندی شروع کی اور کشمیرکا آدھے سے زائد حصہ آزاد کروالیا۔ اب بھارت جنگ ہارنے پر آیا تو کیس اقوام متحدہ میں لے گیا اور بالاآخر پاکستان کو اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق جنگ روکنی پڑی اور فیصلہ ہوا کہ بھارت کشمیر میں احتساب رائے ( الیکشن ) کروائے کہ کشمیری عوام کس ملک کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں اور جس ملک کی اکثریت ہو کشمیر کو اس کا حصہ قرار دے دیا جائیگا۔ اب سب لوگ اس ریفنڈم کا انتظار کرنے لگے لیکن کچھ نہ ہوا۔
بھارت نے نام نیہاد ریفرنڈم کروایا اور کشمیر کو اپنی ملکیت تسلیم کرنے لگا۔ اور بھارت کے اس اقدام سے کشمیری اور پاکستانی عوام بلکل بھی متفق نہ تھیں۔ لیکن اس کے بعد آج تک شفاف ریفرنڈم نہیں ہو سکا اور آج تک شفاف ریفرنڈم کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کے رہنے والوں کی چیخوں پُکار ہمیشہ سے نہ سُنی گئیں اور ان کو مسلسل ظلم و ستم کی آگ میں رکھا گیا۔
Pakistan India
کشمیری عوام اپنی سرزمین پر رہتے ہوئے بھی اس سر زمین پراپنے آپ کو پرایا محسوس کرتے ہیں۔ اور یہی مثال( ریاست) جو ناگڑھ اور حیدرآباد دکن کی ہے جس پر ذبردستی بھارت نے قبضہ کر لیا تھا۔ان ریاستوں کا فیصلہ بھی اقوام متحدہ نے 65برس سے نہیں کیا کہ وہ پاکستان کا حصہ ہے یا بھارت کا اقوام متحدہ کے رکن پاک اور بھارت دونوں ہی ہیں لیکن بھارت کو اتنی ترجیح کیوں؟ یا تو ان کے خیلاف آنے والے مقدمات کا فیصلہ سُنایا ہی نہیں جاتا اور اگر بھارت کے خیلاف فیصلہ سُنا بھی دیا جائے تو بھارت ان کیے گئے فیصلوں پر عمل نہیں کرتا۔
پاکستانی عوام اقوام متحدہ سے پوچھتے ہیں آخر ایسا کیوں ہے؟ ہم اقوام متحدہ کی تنگ نظری کا شکار مسلسل کیوں رہتے ہیں؟کیا ہمیں کمزور سمجھ کر دبا دیا جاتا ہے؟ یا پھر اقوام متحدہ خود کو بھارت سامنے بے بس سمجھتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں ڈرون حملے ہو رہے ہیں اقوام متحدہ کو اس کی کوئی پروا نہیں۔ روزانہ بہت سی تعداد میں مرد خواتین اوربچے مر رہے ہیں کیا اقوام متحدہ ان مارنے والوں کے سامنے بھی بے بس ہے؟ یا مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کا تماشا ہی بنا ہوا ہے؟ کیا برما میں زندہ جلائے جانے والے ہزاروں لوگ انسان نہیں ہیں؟ یاوہ قوم متحدہ کے انسانی قوانین میں شامل نہیں اور دوسری جانب بھارت میں سات سال قبل ہونے والے دلی حملوں کا آج تک پاکستان کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے۔
کیا اقوام متحدہ کے آئین میں یہ شامل نہیں کہ جو ممالک اس کے قوانین خلاف ورزی کریں ان کی رکنیت کو ختم کرے۔ یا آئین میں یہ موجود ہے کہ پاکستان یا دوسرے کمزور ممالک اگر اس کے احکام کے خلاف جائیں تو فوری اجلاس طلب ہو جاتے ہیں۔ پابندیاں عائد ہو جاتیں ہیں۔
اگر بھارت 65سال سے اقوام متحدہ کا فیصلہ نہ مانتے ہوئے کشمیر میں ریفرنڈ نہیں کروا رہا اگر اسرائیل اقوام متحدہ کی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطین پر بمباری بند نہیں کرتا تو اس کی رکنیت ختم کیوں نہیں کی جاتی۔ یہ ممالک اقوام متحدہ کے فیصلوں کو اپنے پائوں میں روند رہے ہیں۔
کیا اقوام متحدہ میں بیٹھے لوگ اس چیز سے بے خبر ہیں یا خاموش تماشائی۔ آج تمام پاکستانیوں اور ظلم تلے دبے تمام لوگوں کے دلوں میں یہی مطالبات ہیں کہ یا تو بھارت کشمیر میں ریفرنڈم کروا کر کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق اس کا الحاق پاکستان کے ساتھ کرے۔اگر بھارت ایسا نہیں کرتا تو اقوام متحدہ فوری طور پر بھارت کی رکنیت معطل کرے۔ یا تو اسرائیل فلسطین میں بمباری بند کرے۔ یا اقوام متحدہ اس پر پابندیاں عائد کرے۔
Drone Attacks
یا امریکہ پاکستان میں ڈرون حملے بند کرے ورنہ اقوام متحدہ کو چاہیے اس میں بیٹھے لوگ اپنے سچے دل سے فیصلے کرے اور ضمیر کا نارہ لگاتے ہوئے امریکہ سے بغاوت کرتے ہوئے امریکہ کو بھی آنکھیں دکھائے اور اس کو بتائیں کہ پاکستان میں ڈرون حملے قانونً اور احترامً ہر طرح سے غلط ہے اور امریکہ پر بھی ایٹمی پابندیاں لگائیں۔
خدارا اقوام متحدہ میں بیٹھے لوگوں اپنے کیے گئیے فیصلوں اور اپنے بنائے ہوئے قوانین کی صحیح مانوں میں پاسداری کرو۔ تاکہ دنیا میں ہونے والے مظلوم لوگوں پر ظلم و ستم اور قتلوں غارت کو روکا جا سکے۔