اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ڈرون حملوں کیخلاف پاکستانی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔ انسانی حقوق کونسل کے رواں سال ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں ڈرون حملوں کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ڈرون حملوں کیخلاف پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈرونز کے استعمال میں انسانی حقوق کی پاسداری یقینی بنائی جائے اور ڈرون حملوں کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور سے مشروط کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ڈرونز حملوں کی سفارشات مرتب کرنے کیلئے ماہرین سے مشاورت کی جائے جبکہ ڈرونز کا استعال مخصوص حالات میں متناسب انداز میں ہونا چاہیے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملوں سے متعلق قرارداد ہمارے سفارتخانے کی کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ جینیوا میں اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی کونسل میں پاکستان کی اس قرارداد کو یمن اور سوئٹرزلینڈ نے مشترکہ طور پر پیش کیا تھا۔
اس قرارداد میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے کی بات کی گئی۔ اقوامِ متحدہ کی 47 اراکین پر مبنی حقوقِ انسانی کی کونسل میں پیش کردہ اس قرارداد کے حق میں 27 ممالک نے ووٹ ڈالے جبکہ 6 ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ 14 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جبکہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ ڈالے۔
حقوقِ انسانی کی کونسل نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اگر دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے بشمول ڈرون، ان کی طرف سے اختیار کردہ تمام اقدامات عالمی قوانین کے تحت ہوں۔
قراراداد میں اقوامِ متحدہ کے خصوصی تفتیش کار بین ایمرسن کی حالیہ رپورٹ کی روشنی میں ڈرون حملوں میں عام لوگوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔