اسلام آباد (جیوڈیسک) توہین رسالت کے مقدمے میں بری ہونے والی آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے نمائندوں نے ان کی خواہش کے برعکس انہیں پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا۔
وکیل سیف الملوک نے آسیہ بی بی کی پیروی کی تھی اور سپریم کورٹ سے بریت کے بعد مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے باعث وہ ملک چھوڑ گئے تھے۔
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے نمائندوں نے ان کی خواہش کے برعکس انہیں پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا اور اس سے پہلے تین دن تک انہیں اپنے پاس رکھا۔
سیف الملوک کا کہنا تھا کہ مظاہرے شروع ہونے کے بعد جان کے خوف سے انہوں نے خود اقوام متحدہ اور یورپی نمائندوں سے رابطہ کیا تھا۔
دی ہیگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیف الملوک نے بتایا کہ ‘رابطہ کرنے کے بعد اقوام متحدہ اور یورپی ممالک کے سفیروں نے مجھے تین دن پر اپنے پاس رکھا اور پھر میری خواہش کے برعکس مجھے ایک طیارے میں بٹھادیا’۔
سیف الملوک نے مزید کہا کہ ‘میں نے ان سے کہا کہ میں آسیہ کو جیل سے رہا کرائے بغیر ملک چھوڑنا نہیں چاہتا، میں آسیہ کے بغیر یہاں خوش نہیں ہوں لیکن سب نے مجھ سے کہا کہ اس وقت میں نشانے پر ہوں جبکہ پوری دنیا آسیہ بی بی کا خیال رکھ رہی ہے’۔
سیف الملوک نے کہا کہ ‘ان سب کا یہ خیال تھا کہ مجھے قتل کیا جاسکتا ہے اور میری جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ تین دن تک انہوں نے مجھے دروازہ بھی نہیں کھولنے دیا، ایک دن میں نے فرانسیسی سفیر سے کہا کہ میں یہاں رہنا نہیں چاہتا’۔
یاد رہے کہ توہین رسالت کے جرم میں ماتحت عدالتوں سے سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کو خاتون کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے جس کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔
احتجاج کے دوران کئی شہریوں میں مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے کئی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی تھی۔
بعد ازاں 3 نومبر کو یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ اپنی جان کو درپیش ممکنہ خطرے کے پیش نظر سیف الملوک نیدرلینڈز روانہ ہوگئے ہیں۔
ملک چھوڑ کر یورپ کے جانے کیلئے طیارے پر سوار ہونے سے قبل سیف الملوک نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘موجودہ صورتحال میں میرے لیے پاکستان میں رہنا ممکن نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا کہ’میرے لیے ابھی زندہ رہنا ضروری ہے کیونکہ مجھے ابھی بھی آسیہ بی بی کے لیے قانونی جنگ لڑنی ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کیلئے جنگ جاری رہنی چاہیے ۔