نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کی سربراہ ناوی پلے نے شام اور تنازعات میں گھِرے دیگر علاقوں میں غیر موثر کردار پر سلامتی کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ناوی پلے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کی ہائی کمشنر کی حیثیت سے تیس اگست کو سبکدوش ہو رہی ہیں۔
انہوں نے سلامتی کونسل میں اپنے آخری خطاب کے دوران کہا کہ اس کے ارکان نے اکثر وسیع تر مظالم کو روکنے پر قومی مفادات کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا مکمل یقین ہے کہ کونسل کا موثر ردِعمل ہزاروں زندگیاں بچا سکتا تھا۔
ناوی پلے نے کہا کہ شام کا تنازع حد سے بڑھتے ہوئے ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو رہا جو قابو سے باہر ہے اور اس کی حتمی حدوں کی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے غزہ، افغانستان، سینٹرل افریقن ری پبلک، کانگو، عراق، لیبیا، مالی، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یوکرائن کا بھی حوالہ دیا۔ ناوی پلے نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ان بحرانوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
ان میں سے کوئی بھی بحران انتباہ کے بغیر شروع نہیں ہوا۔ اسی نشت کے دوران تنازعات کو روکنے کے لئے جارحانہ کوششوں پر ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اس قرارداد میں یہ بات تسلیم کی گئی کہ اقوام متحدہ نے تنازعے روکنے کے لئے ہمیشہ وہ طریقے استعمال نہیں کئے جو اس کے چارٹر میں دیے گئے ہیں۔
قرارداد میں صورتِ حال میں بہتری کے لئے متعدد تجاویز دی گئیں جن کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ترجیحی بنیادوں پر روکا جانا چاہیے اور یہ بات تسلیم کی جانی چاہیے کہ ایسی زیادتیاں اکثر تنازعات کی وجہ بن جاتی ہیں۔