5 فروری یوم یکجہتی کشمیر

Jammu, kashmir

Jammu, kashmir

بن کے رہیے گا پاکستان لے کے رہیے گے پاکستان۔ ان نعروں اور ہزاروں جانوں کی قربانیوں کے بعد اہل اسلام کو آزاد اور خود مختار وطن عظیم پاکستان نصیب ہوا۔ مسلمانوں کو آزاد ملک تو دے دیا گیا لیکن اکثر مسلم اکثریت والے علاقوں کو مقامی آبادی کی خواہش کے باوجود بھارت کا حصہ ہی رہنے دیا گیا۔ جس میں کشمیر جہاں کی مسلم آبادی کی بھرپور خواہش اور جدوجہد کے بعد بھی پاکستان کا حصہ نہ بنایا گیا۔ یہ مسئلہ اصل میں پہلے دن ہی انگریزوں کی بدنیتی اور ہندو کی مکاری کی وجہ سے ایک ہم مسئلہ بن گیا جس کی بنیاد بھی ہندو اور انگریز کی مشترکہ بدنیتی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاکستان اور بھارت کی اس مسئلے پر تین جنگیں بھی ہوچکی ہیں ۔لیکن ہندو اپنی فطری بدنیتی کی وجہ سے اس ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں کیوں کہ کشمیر جنت نظیر ہے اس کی خوبصورت وادیاں اورسب سے بڑا اور اہم مسئلہ پانی کا بھی ہے کیونکہ تمام دریا وادی نظیر سے ہو کر پاکستان تک پہنچتے ہیں اور بھارت مکاری کے ساتھ پاکستان کا پانی بھی ہڑپ کرنا چاہتاہے 1951 میں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے کشمیر میں استصواب رائے کے لیے قرار داد بھی پاس کی۔

کہ کشمیر کی عوام خود فیصلہ کریں پاکستان یا بھارت کس کے ساتھ جانا ہے لیکن اس کے باوجود آج تک نا تو اس قرار داد پر بھارت نے عمل کیا ہے اور نہ اقوام متحدہ ہی اس پر عمل کروا پایا ہے۔اقوام متحدہ کو ان قراردادوں پر عمل کروانا چاہیے۔ بھارت انسانی حقوق کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے اقوام متحدہ کاغذی کاروائی کی بجائے کشمیریوں سے ہونے والے مظالم اور ان کے حق کے لیے عملی قدم اٹھائے۔بھارت کشمیر یوں پر انسانیت سوز سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ نہ تو عوام کو کھلم کھلا اپنے کاروبار۔ عبادت۔ ملازمتیں کرنے کا حق ہے نہ وہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرسکتے ہیں۔

Persecution

Persecution

اگر وہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرتے ہیں تو ان کے لیے یہی جرم عظیم بن جاتا ہے۔ نوجوانوں کو غائب کرنا نوجوان کشمیر بہنوں کے ساتھ انسانیت سوز مظالم اور ان کا اغواء اور بعد میں قتل کر دینا نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں بے پناہ تشدد کر ذریعے شہید کر دینا اور ان کے کاروبار اور سرمائے پر قبضہ کر لینا بھارتیوں کے لیے ایک عام سی بات ہے ان تمام مظالم کو دیکھتے ہوئے اس وقت کے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر اور پاکستان میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے والے قاضی حسین احمد نے 1989 کو کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے 5فروری1989کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا۔

جس پر ملک کے اکثرعلاقوں میں اس اپیل پر ہڑتال رہی اور ملک بھر میں جماعت اسلامی نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جلسے مظاہرے۔جلوس اور ریلیاں نکالیں۔پہلے میاں نوازشریف نے اپنے دور وازت اعلی کے دوران ااور ان کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس دن کے حوالے سے قاضی حسین احمدکے اس فیصلے کی تائید کی اور سرکاری سطح پر بھی اس دن کو منانے کا اعلان کیا اسکے بعد اسے اب ہر سال 5فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اس دن کو منایا جاتا ہے پاکستان میں تمام جماعتیں اس دن بھرپور انداز سے جلسے جلوس ریلیاں اور دیگر پروگرامات کے ذریے دنیا بھر کو پیغام دیتے ہیں کہ بھار ت کشمیریوں کے حق پر ڈاکہ ڈال کر ان پر حکومت کر رہا اور بے پناہ مظالم ڈھا رہا ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے اور کشمیر میں فوری استصواب رائے کروایا جائے تاکہ وہاں کی عوام اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکے۔

اس حوالے سے حکومت پاکستان کو بھی بھرپور انداز میں اپنا موقف بارہا اقوام متحدہ میں رکھنا چاہیے کہ واہ اپنیوہ اپنی قراردادوں پر بھارت سے عمل کروائے اس کے علاوہ کشمیر کمیٹی کو بھی بھر پو طریقے سے ایکٹیو کیا جائے جو کشمیریوں کے حق کے لیے اپنا بھر پور رول ادا کرئے اور دنیا بھر میں 5 فروری کو کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے پروگرامات منعقد کیے جاتے ہیں جس میں لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوکرکشمیریوں سے محبت کا ثبوت دیتے ہیںہم پاکستانیوں کا بھی حق ہے کہ 5فروری کو کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے پروگرامات میں میں ضرور شریک ہوں اور جس سے عالمی برادی کو کشمیریوں کی مصیبتوں کا احساس ہو اور کشمیر میں استصواب رائے ہو سکے اور کشمیری آزادی کے ساتھ اپنے وطن میں پرامن زندگیاں گزار سکے۔

Umer Farooq

Umer Farooq

تحریر: عمرفاروق سردار۔ چیچاوطنی۔
فون نمبر 03065876765