بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے پہلی بار اقوام متحدہ سمیت کسی بھی ملک کے نمائندے کے ایغور مسلمانوں پر مظالم کا جائزہ لینے کے لیے سنکیانگ کا دورہ کرنے کی تصدیق کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ مشیل بیچلیٹ سنیکانگ کا دورہ کر سکتی ہیں۔ وہ کافی عرصے سے ایغور مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کے حوالے تحقیقات کے لیے دورے کی خواہش رکھتی تھیں۔
چین پر ایغور مسلمانوں کو حراستی مراکز پر رکھنے اور ان کی نسل کشی کا الزام لگایا جاتا رہا ہے جس پر امریکا نے چین پر پابندیاں بھی عائد کیں اور کچھ ممالک سمیت بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ کیا۔
مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی چین پر ایغور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر تشدد، جبری مشقت کروانے اور حراستی کیمپوں میں مذہب کی تبدیلی کے لیے ذہن سازی کا الزام عائد کرتی آئی ہیں۔
دوسری جانب چین ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کرتا آیا ہے کہ یہ حراستی مراکز نہیں بلکہ مذہبی انتہا پسندی سے جنگ کے خلاف تعلیم و تربیت کے سینٹرز ہیں۔