جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے پانچ ملکوں، جرمنی، جاپان، چین، یوگانڈا اور سلوواکیہ سے نئے ججز کو منتخب کیا گیا ہے۔ 15 رکنی عالمی عدالت میں یہ جج آئندہ برس فروری سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کؤنسل اور جنرل اسمبلی نے جمعرات 12 نومبر کو ادارے کی اعلی ترین بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے جن پانچ ججز کا انتخاب کیا ہے ان کا تعلق جرمنی، جاپان، چین، یوگانڈا اور سلوواکیہ سے ہے۔
جج جارج نولٹے کا تعلق جرمنی سے، یوجی ایواساوا کا جاپان سے، جولیا سیبوٹائنڈ کا یوگانڈا سے، پیٹر ٹومکا کا سلوواکیہ سے اور ہنیک زیؤ کا تعلق چین سے ہے۔ 15 رکنی بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے ہونے والے انتخابات کے لیے ان پانچ ججوں کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ عالمی عدالت انصاف نیدرلینڈ کے شہر ہیگ میں واقع ہے۔
نئے جج آئندہ نو برس کی معیاد کے لیے فروری 2021 سے 2030 تک کے لیے منتخب کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے ان ججز کی کامیابی پر انہیں مبارک باد پیش کی ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے درمیان ہونے والے قضیوں پر سماعت کر کے فیصلہ سنانے کی مجاز ہوتی ہے۔ ان انتخابات میں نائیجریا، روانڈا اور کروشیا کے بھی ججز امیدوار تھے جو دو مرحلے کی ووٹنگ کے بعد مقابلے سے باہر ہوگئے۔
نئے منتخب ہونے والے ججوں میں جاپان کے ایواساوا، ٹوماکا اور زیؤ پہلے ہی سے عالمی عدالت انصاف کے رکن تھے لیکن جرمنی سے تعلق رکھنے والے جارج نولٹے کو پہلی بار اس میں شامل ہونے کا موقع ملا ہے۔
اقوام متحدہ میں جرمنی کے سفیر کرسٹوف ہیوسجین نے جارج نولٹے کے انتخاب پر انہیں مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اقوام متحدہ میں بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہوئی۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا، ”ان کا شمار عالمی قوانین کے بہترین ماہرین میں ہوتا ہے اور اس حیثیت سے وہ بین الاقوامی عدالت انصاف کو اپنے تجربے اور لگن کی دولت سے مالا مال کر دیں گے۔”
انہوں نے مزید لکھا، ”مجھے یقین ہے کہ ان کی بہترین مہارت، غیر جانبداری اور سالمیت عدالت کے لیے ایک بہت بڑا اثاثہ ثابت ہوگا۔”
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کؤنسل اور جنرل اسمبلی ہر تین برس میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے پانچ ججوں کا مشترکہ طور پر انتخاب کرتی ہے۔ اس نوعیت کا پہلا انتخاب سن 1946 میں ہوا تھا اور تب سے آج تک خفیہ بیلٹ پیپر کے ذریعے ہی اس کے لیے ووٹ ڈالے جاتے ہیں۔ اس عدالت کا خاکہ پہلی بار سن 1945 میں تیار کیا گیا تھا اور اس کے فوری بعد ہی الیکشن کے ذریعے ججوں کو منتخب کیا گیا تھا۔