نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منایا گیا۔ پاکستان نے فلسطین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے دوبارہ بات چیت کریں۔
روس نے کہا ہے کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق قرارداد پیش ہوئی تو اس کی مکمل حمایت کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منایا۔2014 ء کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا سال مقرر کرنے کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پچھلے سال منظوری دی تھی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ اسرائیلی و فلسطینی تنازعے کا سیاسی حل تلاش کرنے میں ناکامی کی ذمہ داری مشترکہ طور پر بین الاقوامی برادری پر عائد ہوتی ہے۔
دوسری جانب اقوم متحدہ میں اسرائیلی سفیر رون پروسور نے اس موقع پر فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر چند یورپی رہنمائوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ امریکہ کے شہر نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فلسطینی و اسرائیلی تنازعے کے فریقین پر زور دیا کہ وہ حالیہ کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اقدامات اٹھائیں، پر تشدد کارروائیوں کا خاتمہ کریں اور دیرپا امن کے قیام کے لیے کوششیں کریں، اس سے پہلے کہ امید اور وقت گزر جائیں۔
اس موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دن کی تقریبات میں شامل رکن ریاستوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں فلسطین کو بطور مکمل ریاست تسلیم کیے جانے اور دو ریاستی حل کے لیے رکن ریاستوں کے تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا تمام تر چیلنجز، مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود ہم یہ ایمان اور امید رکھتے ہیں کہ ہمارے خطے میں انصاف کے تقاضوں پر پورا اترنے والا امن قائم ہو سکے گا اور بالآخر حق کی جیت ہو گی۔ فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا کہ اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں صورتحال گھمبیر ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے فلسطین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیل و فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لئے بات چیت دوبارہ شروع کریں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعود خان نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی و فلسطینی قیادت مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لئے متفقہ بین الاقوامی رہنما خطوط اور نظام الاوقات کے تحت براہ راست بات چیت کا آغاز کرے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسرائیل و فلسطین کی قیادت اور بین الاقوامی برادری کو اس بات کا ادراک کرنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے حوالہ سے کوششوں کی صورتحال اب یا کبھی نہیں کی ہے۔تشدد سے اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلے گا۔ اس لئے فریقین کو اپنے اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے ہٹ کر صورتحال پر غور کرنا چاہئے اور خطہ میں پائیدار امن کے لئے مشکل فیصلے کرنا چاہیں۔
پاکستان مندوب نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کا واحد اور ممکن راستہ 1967ء کی سرحدوں پر مشتمل ایسی فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو ‘ جب تک ایسا نہیں کیا جاتا امن ایک خواب ہی رہے گا۔ امن کے لئے اسرائیل کی طرف سے تمام مقبوضہ عرب علاقے بشمول شامی گولان کو واگزار کرنا ناگزیر ہے۔ مسجد اقصیٰ میں حالیہ عرصہ کے دران پیش آنے والے واقعات پر تبصرہ میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ مسجد کے اندر عبادت گزاروں کے ساتھ غیر مناسب سلوک ‘ ہتھیاروں اور بموں کا استعمال اور عبادت پر پابندی کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔ ادھر روسی صدر کے خصوصی ایلچی و نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق قرار داد ووٹنگ کے لئے پیش کی جائے تو روس اس کی حمایت کرے گا۔
میخائل کے مطابق ایسی قرار داد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی بنیاد بن سکتی ہے اس لئے روس ایسی قرار داد کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہے تاہم اسرائیل اور امریکہ نے قرار داد کی سخت مخالفت کی اور امریکا نے ویٹو کا حق استعمال کیا تو حالات خراب تر ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ان کا ملک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں مصر میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے اپنی فوج فلسطین بھیجنے کے لئے تیار ہے ‘ ذرائع ابلاغ کے مطابق مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے زور دے کر کہا کہ فلسطین میں مصر کی فوج عارضی طور پر بھیجی جائے گی۔ لیکن اس کے لئے بنیادی شرط یہ ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔