مظفر آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کوئی پاکستانی کشمیر کو بھلا نہیں سکتا، ہماری کشمیر سے پرانی وابستگی ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام صرف اس حق کا تقاضا کر رہے ہیں جس کا وعدہ یو این او نے ان سے کیا ہے ، آزاد کشمیر اسمبلی میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اقوام متحدہ کو پوری دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیئے کہ وہ قرار دادوں پر عملدرآمد میں کیوں ناکام ہوا ہے، اگر اس کی قرار دادوں پر عمل نہیں ہوتا تو اس کو سوچنا چاہیئے کہ دنیا کی قوموں کا کیا حال ہوگا۔
آج تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کی قیادت کو پکار رہی ہے ، وہ سوال کر رہے ہیں کہ ہم آنے والی نسلوں کو کیا دے کر جا رہے ہیں ، ہم نے اس خطے کو ایک نئی سوچ دی ہے، چین کے ساتھ سی پیک کا منصوبہ اسی سوچ کا مظہر ہے ، ہماری خواہش ہے کہ یہ منصوبہ پورے خطے کیلئے امن کا باعث بنے ، اس میں بھارت اور کشمیر دونوں جگہ رہنے والے عوام شامل ہیں ، انہوں نے کہا کہ سب انسانوں کے انسانی حقوں کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے ، کیسے ممکن ہے کہ کشمیر کا ایک حصہ سکھی اور دوسرا دکھ میں مبتلا ہو ، آج پاکستان اور بھارت اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرسکتے ، ملکوں کے درمیان اختلافات انہونی بات نہیں ، میں نے بھارت کی قیادت کو بھی اس جانب متوجہ کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ ہمارے مسائل کا حل مذاکرات میں ہے۔
امن سے ہی دونوں ملکوں کے عوام اور حکومتیں ترقی کر سکتی ہیں ، ہم نے بھارت کو دہشتگردی سمیت ہر مسئلے کے حل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں جس خطے میں مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے ، ہم نے چین کے تعاون سے سی پیک منصوبہ شروع کیا ، سی پیک منصوبے کے ثمرات کشمیر تک بھی آئیں گے جس میں سڑکیں اور بجلی کے منصوبے بھی شامل ہیں ، ہائیڈرو پاور دیامر ، بھاشا ڈیم جیسے منصوبے اس میں شامل ہیں جس سے علاقے کی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جن ترقیاتی کاموں میں تاخیر ہو رہی ہے اس کا نوٹس لیا جائے گا تاکہ اس کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر کو بہت کم نرخ پر بجلی فروخت کر رہے ہیں ، اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں جو قلت ہے اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سال بجلی کی قلت کم ہوگی اور 2018 تک اس کو مکمل ختم کر دیا جائے گا۔
وزیرا عظم نے کہا کہ ایک بڑے منصوبے کو مکمل ہونے میں چار سے دس سال تک لگتے ہیں مگر ہماری کوشش ہے کہ اس کو جلد از جلد مکمل کر لیا جائے ، ان منصوبوں میں چین کا بہت بڑا تعلق ہے جس نے پاکستان میں 40 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ چین نے پاکستان میں نجی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کی جس سے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے مظفر آباد تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی ، اس کے علاوہ ایک ایکسپریس وے بھی اسلام آباد سے مظفر آباد تک تعمیر کی جائے گی اس سے قبل 1990 میں ہماری حکومت نے مظفر آباد تک سڑک تعمیر کی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کی آئندہ نسلیں ہم سے پوچھتی ہیں کہ ہم نے ان کو مستقبل کیلئے کیا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر سے میری محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ہم مستقبل میں بھی کشمیر کی ترقی کا عمل جاری رکھیں گے ۔ یہ آزاد کشمیر کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ ترقی کریں ، وزیر اعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں اور اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے ڈھائی بلین لاگت آئے گی ۔ اگر آزاد کشمیر کی حکومت ڈھائی بلین میں سے نصف خود فراہم نہ کرسکی تو وفاق کی جانب سے یہ رقم آزاد کشمیر حکومت کو ادا کی جائے گی ، انہوں نے کہا کہ ہم سب ریاست پاکستان کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں ، ہمیں چاہیئے کہ ہم آپس کے اختلافات کو فراموش کر کے ملکی ترقی کیلئے کام کریں ، میں چاہتا ہوں کہ اپوزیشن اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم پی آئی اے کی بہتری چاہتے ہیں مگر کچھ عناصر ہمیں کام نہیں کرنے دے رہے ، وہ نہیں چاہتے کہ اس کا خسارہ کم کیا جائے اور یہ ایئرلائن دنیا کی کامیاب ایئرلائن بنے ، مگر کچھ سیاسی جماعتیں اپنے فوائد کیلئے ان لوگوں کا ساتھ دے رہے ہیں تو یہ غلط بات ہے ، عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے کہ ہم اپنے اداروں کو ٹھیک کریں اور ہڑتالوں کے سامنے سر نہ جھکائیں ، ہماری کوشش ہوگی کہ ہم پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کریں ، آپ سب جانتے ہیں کہ ہم نے دہشتگردوں سے مذاکرات بھی کئے مگر جب یہ سب چیزیں کامیاب نہیں ہوئیں تو ملکی مفاد میں ہم نے آپریشن کا فیصلہ کیا۔ اگر ہم ایسا نہ کرتے تو آنے والی نسلوں کے لئے مسائل میں اضافہ ہوجاتا ، ہم کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، اب وقت آ گیا ہے کہ ملک میں مثبت سیاست کو فروغ دیا جائے ، ہمیں ہی اس ملک کو سنبھالنا ہے اور یہ باہمی اتفاق سے ہی ممکن ہوسکے گا، میری خواہش ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں آزاد کشمیر کی ترقی اور فلاح کیلئے کام کریں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے دھرنوں کے باوجود ان کو پارلیمنٹ سے نہیں نکالا، انہوں نے دھرنوں میں جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے ، انہوں نے وزیر اعظم کو گلے میں رسہ ڈال کر پرائم منسٹر ہائوس سے نکالنے کی بات کی ، ہم نے برداشت کا مظاہرہ کیا اور آج بھی کر رہے ہیں ، آج جمہوریت کے فروغ کی ضرورت ہے، ہمارے ملک میں جمہوریت نہ رہی تو مشرقی پاکستان کا سانحہ ہوا ، بلوچستان اور کراچی کے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کی اور آج کراچی میں روشنیاں اور زندگی واپس لوٹ رہی ہے ، جب اس شہر میں بجلی کی قلت ختم ہوگی تو اس کا کسان اور تاجر خوشحال ہوگا ، اگر ہم منفی کاموں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے تو اس کا ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔