ریاض (جیوڈیسک) عرب اتحادی افواج کے سرکاری ترجمان میجر جنرل احمد عسیری کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ سے الحدیدہ کی بندرگاہ کے رسمی دورے مطلوب نہیں بلکہ اُس کی مستقل طور پر بندرگاہ پر موجودگی ہونا چاہیے تاکہ یمنی عوام کے مفاد میں امدادی اور انسانی کارروائیوں کے انتظامی امور کی نگرانی کی جائے۔
عسیری کا یہ تبصرہ ہفتے کے روز یمن میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کوآرڈی نیشن بیورو کے وفد کی جانب سے الحدیدہ کی بندرگاہ کے دورے کے بعد سامنے آیا۔
عسیری نے باور کرایا کہ محض بندرگاہ کے دورے اور وہاں تصاویر کھنچوانے سے اقوام متحدہ کو بندرگاہ کی حقیقی صورت حال اور وہاں حوثی ملیشیاؤں کے جرائم سے متعلق آگاہی حاصل نہیں ہو سکے گی۔
اقوام متحدہ کے بیورو کے وفد کے مطابق الحدیدہ بندرگاہ کے دورے کا مقصد وہاں پر کام کے طریقہ کار سے متعلق آگاہی کا حصول اور اسلحے کی اسمگلنگ اور بندرگاہ کو فوجی اڈے میں بدل دینے سے متعلق عرب اتحادی افواج کے بیانات کی تصدیق کرنا تھا۔
الحدیدہ کی بندرگاہ کو آزاد کرانے کے لیے فوجی کارروائی شروع کرنے کے حوالے سے میجر جنرل احمد عسیری نے واضح کیا کہ اس وقت المخا کے علاقے میں کارروائیوں کو مکمل کر لینے اور خالد بن الولید عسکری کیمپ کو حوثی ملیشیاؤں کے ہاتھوں سے واپس لینے پر توجہ مرکوز ہے۔
اقوام متحدہ کے بیورو کا مذکورہ دورہ اتحادی افواج کے ترجمان کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں عسیری نے حوثی ملیشیاؤں اور معزول علی صالح کے ہمنوا عناصر پر یمن کے مغرب میں واقع الحدیدہ کی بندرگاہ کو فوجی اڈے میں بدل دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
عسیری نے باور کرایا تھا کہ عرب اتحاد نے اقوام متحدہ سے الحدیدہ بندرگاہ کی حفاظت کا نہیں بلکہ وہاں انسانی امدادی کارروائیوں کی نگرانی کا مطالبہ کیا تھا۔