اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے پیش کردہ قرارداد روسی مخالفت کے باعث منظور نہ ہوئی۔ امریکی صدر باراک اورباما کہتے ہیں مستقبل میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے لیے شام پر فوجی کارروائی ہونی چاہئے۔ ادھر برطانوی شہری شام پر ممکنہ فوجی کارروائی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
مشرق وسطی میں پھر طبل جنگ بجنے کا خطرہ ہے۔ شورش کا شکار شام میں بے گناہ شہریوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی خبر آئی تو مغربی ممالک نے اس پر چڑھائی کرنے کی ٹھان لی۔ امریکا اور برطانیہ کے جنگی سازو سامان سے لیس بحری بیڑے شام پر حملہ کرنے کے لیے حکام کی جانب سے ایک اشارے کے منتظر ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے ہیں۔ شام کو آئندہ ایسے حملوں سے خبردار کرنے کے لیے محدود پیمانے پر فوجی کارروائی ممکن ہے۔ برطانیہ نے شام پر کارروائی کی ایک مجوزہ قرارداد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے سامنے پیش کی جو روسی مخالفت کے باعث آگے نہیں بڑھ سکی۔
روس نے موقف اختیار کیا ہے کہ جب تک اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ سامنے نہیں آتی اس قرارداد پر بحث نہ کی جائے۔ اقوام متحدہ کے نمائندوں نے دو بار شام کے نواح میں کیمیائی ہتھیاروں سے متاثر ہونے والی جگہ کا معائنہ کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ ماہرین اپنی تحقیقات چار دنوں میں مکمل کر لیں گے اور اس کے بعد انہیں اپنے حاصل کردہ مواد کا تجزیہ کرنے کے لییمزید وقت چاہیے ہو گا۔
ادھر سیکڑوں برطانوی شہریوں نے لندن میں ڈیوڈ کیمرون کے گھر کے سامنے شام میں ممکنہ فوجی کارروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکا خطے میں ایک اور جنگ مسلط نہ کریں۔