نیویارک (جیوڈیسک) نیویارک سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے شامی سفیر بشار الجعفری اور ان کی قیادت میں سفارتی عملے پر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز سے پچیس کلومیٹر کی حدود سے باہر جانے پر پابندی لگا دی ہے۔ امریکا نے اس سے پہلے ایران اور شمالی کوریا کے سفیروں پر بھی اسی طرح کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
حزب اختلاف کے حامی ایک شامی، امریکی گروپ اتحاد برائے جمہوری شام نے امریکا کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ بشار الجعفری گزشتہ چھ ماہ سے امریکا کے ”پروپیگنڈا دورے” کر رہے تھے۔
وہ وہاں مقیم شامیوں کو گمراہ کر رہے تھے اور ان میں اختلافات کے بیج بو رہے تھے۔ واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان جین سکئی سے روزانہ کی نیوز بریفنگ کے دوران بشار الجعفری کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب کو ایک سفارتی نوٹ پہنچا دیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ پچیس مربع میل کے علاقے سے باہر نہیں جا سکتے ہیں۔
خاتون ترجمان نے مزید کہا کہ مختلف ممالک کے اقوام متحدہ میں متعین مستقل مندوبین نیویارک شہر کے کولمبس سرکل سے پچیس میل باہر جانے کی صورت میں ہمیں پیشگی مطلع کرنے یا اجازت لینے کے پابند ہیں۔ اس لیے یہ کوئی ایسا منفرد اقدام نہیں جو ہم پہلی مرتبہ کر رہے ہیں۔ وہ ایران اور شمالی کوریا کے سفیروں پر ایسی ہی پابندی کا حوالہ دے رہی تھیں۔
بشار الجعفری نے فوری طور پر امریکا کے اس فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ وہ شام میں گزشتہ تین سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران صدر بشار الاسد کے سب سے بڑے ترجمان رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں ان کی بھرپور وکالت کرتے رہے ہیں۔