سوات (جیوڈیسک) دہشت گردی کیخلاف قلم سے جہاد کرنیوالی سوات کی بہادر ملالہ یوسف زئی کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے آج دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے تحت ملالہ ڈے منایا جارہا ہے۔
دنیا بھرکی طالبات کے حقوق اور تعلیم کیلئے آواز اٹھانے والی ملالہ یوسف زئی 12 جولائی 1997 کو سوات کے شہر مینگورہ میں پیدا ہوئی۔ 13 سال کی عمر میں ملالہ نے شدت پسندی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور شدت پسندوں کے ہاتھوں تعلیمی اداروں کی تباہی کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔
9اکتوبر 2012 کو اس معصوم بچی کی آواز دبانے کیلئے اس پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا، جس آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کی گئی وہ پوری دنیا میں تعلیم کے فروغ کی آواز بن گئی اورعلم کی شمع بن کرروشن ہوگئی۔
سوات کے نامور کالم نگار اور ادیب فضل ربی راہی کا کہنا ہے کہ ملالہ صرف سوات ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی بیٹی ہے۔ ملالہ کاتعلق سوات سے ہے کشیدہ حالات میں اس نے بڑی بہادری اور جرات سے بچوں کی تعلیم کیلئے آواز بلند کی تھی اور آج اس کا اعتراف پوری دنیا میں کیا جارہاہے۔
ملالہ یوسفزئی سوات کی بیٹی ہے پاکستان کی بیٹی ہے۔ ملالہ پر ہوئے حملے میں اس کے ساتھ زخمی ہونے والی طالبات کائنات اور شازیہ کا کہنا ہے کہ انہیں فخر ہے کہ آج دنیا بھر میں ملالہ ڈے منایا جارہا ہے۔
شازیہ کا کہنا ہے کہ میں بہت خوش ہو ں کہ پوری دنیا میں ملالہ ڈے منایا جارہاہے پورے دنیا کے بچوں کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ملالہ نے جیسے ملک کے خاطر قربانی دی ایسی ہی ہمیں بھی کچھ کرنا چاہئے۔ پوری دنیا کے بچوں کو تعلیم دینی چاہئے۔ کائنات نے کا کہنا ہے کہ ملالہ ڈے منانا ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔
ملالہ اگر آج زندہ ہے تو اس کے ساتھ پورے دنیا کے دعائیں ہیں۔ ملالہ آج بھی دنیا بھر میں تعلیم کے فروغ کیلیے کام کررہی ہے۔ گزشہ سال بھی اقوام متحدہ کے تحت ملالہ ڈے پر خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ دنیا میں حقیقی تبدیلی قلم، اساتذہ اور کتاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔