امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے اقوام متحدہ میں اپنے تیل ٹینکروں کے خلاف ممکنہ امریکی اقدام کے حوالے سے ایک شکایت درج کرائی ہے۔ یہ تیل ٹینکرز وینزویلا کے لیے تیل لے کر جا رہا ہیں۔
امریکا کے خلاف شکایت کا مراسلہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ارسال کیا۔ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کے نام لکھی گئی شکایت میں ظریف نے تحریر کیا کے امریکا وینزویلا کے لیے ایران سے خام تیل کی فراہمی کے سلسلے کو مداخلت کر کے متاثر کرنا چاہتا ہے۔
ایران کی جانب سے پانچ تیل کے ٹینکرز تقریباً ساڑھے پینتالیس ملین ڈالر (بیالیس ملین یورو) کا تیل لے کر جنوبی امریکا کے سیاسی عدم استحکام کے شکار ملک وینزویلا کی طرف رواں ہیں۔ ان پر تیل کے علاوہ دیگر پیٹرولیم مصنوعات بھی لدی ہوئی ہیں۔ تیل اور دوسری اشیاء کی فراہمی ایران اور وینزویلا کے درمیان پہلے سے طے شدہ ایک وسیع تر تجارتی ڈیل کا حصہ ہے۔ دوسری جانب ان دونوں ملکوں کو تیل کی دوسرے ممالک کو فراہمی کے حوالے سے امریکی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔
اسی دوران ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ملکی دارالحکومت تہران میں امریکی مفادات کی نگرانی کرنے والے ملک سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو مطلع کیا ہے کہ ایرانی آئل ٹینکرز کے معاملے پر امریکی مداخلت کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ عراقچی نے اس انتباہی بیان میں یہ بھی کہا کہ کسی ممکنہ امریکی خطرے کا ردعمل فوری اور فیصلہ کن ہو گا۔
دریں اثنا سپریم ایرانی لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار سترہ مئی کو اپنے ایک بیان میں امریکا سے پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ سے اپنی افواج کو فوری طور پر واپس طلب کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان، عراق اور شام میں امریکا اقدامات نے نفرت پیدا کی ہے۔ خامنہ ای نے واضح کیا کہ امریکی فوجی عراق اور شام میں اب زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتے اور انہیں نکال دیا جائے گا۔
شام کے جنگی تنازعے میں ایران کھلم کھلا صدر بشار الاسد کو عملی مدد فراہم کرتا ہے۔ اس طرح شمالی شام کے کرد عسکریت پسندوں کو امریکی حمایت حاصل تھی۔ چند ہفتے قبل امریکا نے شام میں سے اپنی فوج کے انخلا کا اچانک فیصلہ کیا تھا۔ اسی طرح یہ دونوں ملک عراق میں بھی ڈکٹیٹر صدام حسین کی سن 2003 میں حکومت گرانے کے بعد سے اپنے اپنے حلیفوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔