اسٹاک ہوم (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ نے یمن کی آئینی حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا پر زور دیا ہے کہ وہ دو سال قبل سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پرعمل درآمد یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ یمنی عوام بالخصوص ساحلی علاقے الحُدیدہ کے عوام کے دکھوںکا مداوا ہو سکے۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کمیٹی کے سربراہ جنرل اباہیجت گوہا نے معاہدے کے دو سال پورے ہونے کی مناسبت سے جاری بیان میںکہا کہ یمن میں مسلسل تشدد آمیز کارروائیوں سے امن تباہ ہوچکا ہے۔ یمن کے متحارب فریقین کو اسٹاک ہوم امن معاہدے پرعمل درآمد میںتاخیر نہیںکرنی چاہیے۔
گوہا جو اسٹاک ہوم معاہدے کے تحت اقوام متحدہ کے مشن کے تیسرے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسٹاک ہوم جنگ بندی معاہدے میں یہ بات شامل تھی کہ تمام فریقین بندرگاہوں سے اپنی اپنی فوجیں واپس بلائیں گے اور فائرنگ بند کریںگے۔ اگرچہ جنگ بندی میںکسی حد تک پیش رفت ہوئی ہے تاہم اب بھی بہت سی مشکلات اور رکاوٹیں موجود ہیں۔ ان رکاوٹوں کے نتیجے میں الحدیدہ میں آج بھی وقفے وقفے سے لڑائی ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ دونوں فریقین نے دو سال قبل اسٹاک ہوم میں جس معاہدے پر اتفاق کیا تھا اس پرعمل درآمد اور یمن کے عوام کے دکھوں کو ختم کرنے کے لیے اور الحدیدہ کے عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں موجود چیلنجز بھی ہیں۔ وقفے وقفے سے پرتشدد کارروائیاں بھی امن کوششوں کو آگے بڑھانے میں مشکل کھڑی کر رہی ہیں۔