موگادیشو(جیوڈیسک) امریکی افواج نے صومالیہ اور لیبیا میں القاعدہ کے اہم دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔ طرابلس میں کئے جانے والے آپریشن میں القاعدہ کے دہشت گرد اللیبی کو گرفتار کرنے کے دعوی غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سپیشل فورسز نے ملک کے جنوب میں واقع ایک ساحلی شہر باراوے میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی ہیں۔ یہ کارروائی الصبح کی گئی جس کا مقصد چند روز قبل نیروبی کے ایک شاپنگ مال پر حملے میں ملوث القاعدہ کے ایک اہم دہشت گرد کو گرفتار کرنا تھا۔
ہفتے کے روز کی جانے والی اس کارروائی کے چند گھنٹوں بعد لیبیا سے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک انتہائی اہم دہشت گرد کی گرفتاری کی خبر سامنے آئی۔ گرفتار ہونے والے شخص کا نام ابو انس اللیبی بتایا جا رہا ہے۔ اللیبی کے عزیز و اقارب کے مطابق اللیبی کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اس کے گھر کے باہر گرفتار کیا گیا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق لیبیا سے گرفتار کیا جانے والا اللیبی انیس سو اٹھانوے میں تنزانیہ اور کینیا میں امریکی سفارت خانوں پر ہونے والے حملوں میں ملوث تھا۔
ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ اللیبی کی گرفتاری کے لیے کیے جانے والے آپریشن سے لیبیا کی حکومت آگاہ تھی۔ امریکا نے انتالیس سالہ اللیبی کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر رکھی تھی اور وہ دس برس سے امریکی حکومت کو مطلوب تھا۔ تنزانیہ اور کینیا میں امریکی سفارت خانوں پر ہونے والے حملوں میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق امریکی افواج نے ہفتے کو صومالیہ کے جنوب میں واقع شہر باراوے کے ساحل پر ایک دو منزلہ مکان پر کارروائی کی۔
اس عہدیدار کا کہنا تھا کہ کارروائی کا مقصد القاعدہ سے منسلک الشباب تنظیم کے اہم رہنما کی گرفتاری تھی۔ اس دوران امریکی افواج اور الشباب کے عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس کے نتیجے میں الشباب کے کئی عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔ تاہم امریکی فوجی اپنے ٹارگٹ کو پکڑنے میں ناکام رہے۔
الشباب کے رہنما مختار ابو زبیر نے اکیس ستمبر کو نیروبی کے ایک شاپنگ مال پر دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ الشباب کے دہشت گردوں نے اس مال پر چار دن تک قبضہ کیے رکھا۔ اس دوران سڑسٹھ افراد کو جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔ صومالیہ کی ایک سرکاری خفیہ ادارے کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز باراوے میں امریکی افواج کا نشانہ ابو زبیر ہی تھا۔ الشباب کے ایک رکن شیخ ابو مصاب نے ایک صوتی پیغام میں کہا ہے کہ امریکی ریڈ اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔