نیویارک (جیوڈیسک) امریکا میں امیگریشن پالیسی کو مزید سخت کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور اس ایشو پر ڈیمو کریٹک اور ریپبلکن کی سوچ ایک ہی ہے ۔ آئندہ الیکشن میں جو بھی جماعت برسرِ اقتدار آئے ، پالیسیاں نرم ہونے کی بجائے مزید سخت ہوں گی ۔
ریپبلکن سینٹر خاتون جوئیس پیپین اور ڈیمو کریٹک سینٹر جیف مورس نے ایک مباحثے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں میں سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں ، لیکن امیگریشن پالیسی پر دونوں متفق ہیں کہ قوانین سخت سے سخت کیے جائیں تاکہ امریکی سرزمین کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے محفوظ بنایا جا سکے ۔
سینٹر جوئیس پیپین نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ متنازعہ بیانات صرف سیاست کی باتیں ہیں لیکن جہاں تک حقیقت کا تعلق ہے تو میں اس بات کی حمایت کرتی ہوں کہ امریکہ کو بلاشبہ ایک موثر، مربوط اور مضبوط ارادے والی قیادت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر منتخب ہو گے تو امریکی دفاعی بجٹ توقع سے زیادہ بڑھا دیا جائیگا اور امریکی افواج کے یونٹوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا تاکہ امریکہ آنے والے چیلنجر کا مردانہ وار مقابلہ کر سکے اور دہشت گردوں کا احسن طریقے سے قلع قمع کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا کے تمام ممالک کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے ایسی ٹھوس پالیسیاں بنائی جائیں جس سے دنیا کو ریلیف ملے ، امریکہ دہشت گردوں کے خاتمے تک جہاں بھی ہو سکے اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آنے والا دور ریپبلکن کا ہو گا۔ ڈیموکریٹک سینٹر جیف مورس کا کہنا تھا کہ خواب دیکھنے پر پابندی تو نہیں لگائی جا سکتی ، آنے والا دور کس جماعت کا ہو گا وہ تو وقت ہی بتائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ آئے روز جارحانہ بیانات دیکر امریکیوں کو تقسیم کرنے اور امن و امان میں خلل پیدا کرنے کی جان بوجھ کر کوشش کرتے ہیں اسی لیے امریکی عوام انکے بیانات کو صرف لطیفے ہی سمجھتی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہیلری کلنٹن آئندہ امریکی صدر ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹک کی خارجہ ، داخلہ اور دفاعی پالیسی انتہائی کامیاب ہے اور آئندہ اس میں مذید بہتری لائی جائیگی۔