نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ بھارت نے نیو یارک میں تعینات اپنی سفارتی اہلکار دیویانی کھوبرا گڑے کے عہدے کے برابر نئی دلی میں تعینات امریکی اہلکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ جس امریکی سفارتی اہلکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا اس کا تعلق دیویانی سے متعلق مقدمے ہی سے تھا۔ واضح رہے دیویانی کو ویزا فراڈ اور اپنی نوکرانی کو انتہائی کم اجرت دینے کے الزامات میں 13 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور فردِ جرم عائد ہونے کے بعد ملک چھوڑنے کو کہا گیا ہے اور وہ اب امریکہ چھوڑ چکی ہیں۔
امریکی انتظامیہ کے ایک اہل کار نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا تھا کہ امریکہ نے ایک دوست ملک ہونے کے ناطے بھارت کی جانب سے دیویانی کھوبراگڑے کو استثنیٰ دینے کی درخواست منظور کی ہے۔ جس کے بعد امریکہ نے بھارت سے کہا تھا وہ خود اس استثنٰی کو ختم کرے تاکہ امریکہ کھوبراگڑے کے خلاف مقدمے کی کارروائی کر سکے۔
تاہم بھارت نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اہل کار کے مطابق بھارت کے انکار کے بعد امریکہ نے دیویانی کھوبراگڑے سے امریکہ چھوڑنے کی درخواست کی۔ دیویانی کھوبراگڑے کا تبادلہ دہلی کر دیا گیا ہے اور وہ بھارت لوٹ آئی ہیں تاہم ان کے شوہر اور بچے ابھی امریکہ ہی میں ہیں۔
امریکی انتظامیہ کے اہل کار کے مطابق چونکہ دیویانی کے شوہر امریکی شہری ہیں اس لیے یہ معاملہ ابھی پوری طرح سے ختم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ بھارتی دفترِ خارجہ نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ بھارتی سفارتکار بھارت کے لیے روانہ ہو گئی ہیں۔
دیویانی كھوبراگڑے کو ان کی نوکرانی سنگیتا رچرڈز کی طرف سے شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن پر الزام تھا کہ وہ اپنی گھریلو ملازمہ کو قانون کے مطابق اجرت ادا نہیں کر رہی تھیں۔
بھارت اپنی خاتون سفارت کار کو گرفتاری کے بعد ہتھکڑی لگانے، ان کی برہنہ تلاشی اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر امریکہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ بھارت نے اس سلسلے میں امریکہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے متعدد احتجاجی اقدامات کیے ہیں۔