امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کو مضبوط بنانا چاہتا ہے اوراس میں توسیع بھی چاہتا ہے۔
مسٹر بلینکن نے یہ بات جنیوا میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق کانفرنس میں پہلے سے ریکارڈ تقریر میں کہی ہے۔انھوں نے کہا:’’امریکا بدستور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے مگراس مقصد کو سفارت کاری ہی کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا:’’صدر جو بائیڈن یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی سخت پاسداری کرے تو ان کی انتظامیہ بھی ایسا کرے گی۔‘‘
انٹونی بلینکن نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ’’ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر مشترکہ جامع لائحہ عمل (ایران سے جوہری سمجھوتے) کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں اور اس میں اس انداز میں توسیع چاہتے ہیں کہ اس میں تشویش کے دوسرے پہلوؤں کا بھی احاطہ کیا جاسکے۔ان میں ایران کا خطے میں تخریبی کردار ،بیلسٹک میزائلوں کی ترقی اور پھیلاؤ شامل ہے۔‘‘
امریکی وزیرخارجہ نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ طے شدہ سمجھوتوں اور بین الاقوامی تقاضوں کی بھی پاسداری کرے۔
ان کے اس مطالبے سے ایک روز قبل ہی ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے تحت آئی اے ای اے نے ایران کے ساتھ ایک ڈیل طے پانے کی اطلاع دی ہے۔اس کے تحت عالمی ادارے کے معائنہ کار آیندہ تین ماہ تک ایران کی جوہری تنصیبات کا ضروری معائنہ کرسکیں گے۔اس سے پہلے ایران نے کہا تھا کہ وہ آئی اے ای اے کے انسپکٹروں کو اپنی جوہری تنصیبات کے اچانک معائنے کی اجازت نہیں دے گا۔
آئی اے ای اے کے سربراہ رافاعل گراسی نے اتوار کو ایران کے دورے کے بعد ویانا کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس امر کی بھی تصدیق کی ہے کہ ایران منگل سے ایجنسی کے ساتھ تعاون میں کمی کرسکتا ہے۔