امریکا کا داعش کی 80 کروڑ ڈالر نقد کرنسی تباہ کرنے کا دعوی

Baghdad Blast

Baghdad Blast

بغداد (جیوڈیسک) امریکی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے اسلامک اسٹیٹ کے گوداموں پر پے درپے فضائی حملے کر کے ان کے قبضے میں موجود 80 کروڑ ڈالر کی نقد کرنسی تباہ کر دی ہے۔

عراق میں داعش کے خلاف امریکی فوجی اتحاد کی کارروائیوں اور انٹیلی جنس آپریشن کے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل پیٹر گیرسٹن کا کہنا تھا کہ امریکی فوج نے داعش کے نقدی رقوم والے گوداموں پر 20 مرتبہ فضائی حملے کر کے اس کے قبضے میں موجود 80 کروڑ ڈالر کی رقم تباہ کر دی۔

تاہم انھوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کہ امریکی فوج کو اس کا کیسے پتہ چلا کہ ان حملوں میں اتنی ہی نقدی رقم تباہ ہوئی۔ انھوں نے داعش کے خلاف ایک حملے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عراق کے شہر موصل میں صرف ایک گودام پر حملے میں تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈالر تباہ ہوئے۔

میجر جنرل پیٹر گیرسٹن کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں کے ذریعے سے داعش کے جنگجوؤں میں 90 فیصد انحراف دیکھا گیا اور نئے جنگجوؤں کی آمد کا سلسلہ بھی کم ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہماری کارروائیوں کی وجہ سے داعش اپنے جنگجوؤں کو رقم فراہم کرنے سے قاصر ہے، ان کے جنگجوؤں کا مورال گر رہا ہے، لڑنے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے اور لوگ داعش چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 2014 میں امریکا کے ٹریژری ڈپارٹمنٹ نے داعش کو سب سے زیادہ فنڈ رکھنے والی شدت پسند تنظیم قرار دیا تھا۔ داعش کے حقیقی اثاثوں کی مالیت کا تو کسی کو صحیح علم نہیں ہے لیکن آئل فیلڈز پر قبضہ کرنے اور ان پر ٹیکس عائد کرنے کے بعد شدت پسند تنظیم نے 2 ارب ڈالر کا بجٹ منظور کیا جس میں گزشتہ برس ڈھائی کروڑ ڈالر اضافے کی پیش گوئی بھی کی گئی تھی۔