واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں گذشتہ ہفتے وفات پانے والے ریپبلکن سینیٹر جان میک کین کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔
سابقہ صدور میں سے باراک اوباما اور جارج بش سمیت دیگر اعلیٰ سطحی شخصیات نے جنازے کی تقریب میں شرکت کی۔
تقریب میں کئے جانے والے خطابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لئے بغیر ان کے خلاف سخت الفاظ میں تنقید کی گئی۔
میک کین کی بیٹی میگین نے اپنے والد کے امریکی پرچم میں لپٹے تابوت کے پاس کھڑے ہو کر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “میرے والد نے ملک کے لئے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں اور جب وہ تکلیف میں تھے تو بعض بڑے سکھ کی نیند سو رہے تھے”۔
ٹرمپ کے انتخابی مہم کے سلوگن کا حوالہ دیتے ہوئے میگین نے کہا کہ “جان میک کین نے اس وقت کہا تھا کہ امریکہ کو دوبارہ سے بڑا بنائے جانے کی ضرورت نہیں ہے امریکہ ہمیشہ بڑا تھا”۔
میگین کے ان الفاظ کی جنازے میں شامل افراد نے تالیاں بجا کر داد دی۔
سابق صدر باراک اوباما نے بھی نام لئے بغیر صدر ٹرمپ کو ہدف بنایا۔
انہوں نے کہا کہ “ہماری سیاست بظاہر دلیر اور سخت دکھائی دیتی ہے لیکن حقیقت میں ایک خوف کی پیداوار ہے”۔
سابق صدر جارج بش نے بھی صدر ٹرمپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ” جان میک کین تنگ ذہن اور خود نمائی کرنے والے مطلق العنان کو برداشت نہیں کر پاتا تھا”۔
واضح رہے کہ 81 سالہ جان میک کین نے اپنی وفات سے قبل ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں شرکت کے دوران کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کی صدر ٹرمپ ان کے جنازے میں شرکت کریں۔
میک کین کو ریاست میری لینڈ میں نیول کیڈٹ اکیڈمی میں واقع قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔