امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ریاست کیلفورنیا سے کانگریس کی ڈیموکریٹک رکن نینسی پلوسی ایوان نمائندگان کی دوبارہ اسپیکر منتخب ہوگئی ہیں تاہم انہیں اس مرتبہ صرف سات ووٹوں کے فرق سے کامیابی ملی۔
امریکی ایوان نمائندگان میں اسپیکر کے عہدے کے لیے اتوار تین جنوری کو ووٹنگ ہوئی جس میں ڈیموکریٹک رکن نینسی پلوسی ریپبلیکن امیدوار کیون میک راتھی پر سات ووٹ سے سبقت کے ساتھ ہی اسپیکر کی حیثیت سے اپنا منصب برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئیں۔
ڈیموکریٹک اکثریت والی کانگریس میں نینسی کو 216 ووٹ ملے جبکہ ریپبلیکن امیدوار کو 209 ووٹ حاصل ہوئے۔
متعدد ارکان کورونا وائرس کی وبا کے سبب ایوان میں حاضر نہیں ہوئے۔ جو ارکان کووڈ 19 کی وبا کے دائرے میں آئے یا پھر جنہیں کورونا کی شکایت تھی انہوں نے ایوان کی بالکنی کے علیحدہ چیمبر سے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ سوشل ڈسٹینسنگ کا لحاظ رکھتے ہوئے سب کے ایک ساتھ ووٹ ڈالنے کے بجائے 72 افراد کے گروپ میں ووٹ ڈالے گئے۔
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی واضح اکثریت ہے تاہم پارٹی کے کچھ ارکان کی جانب سے نینسی پلوسی کو اس بات کے لیے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کہ پارٹی کی جانب سے وہ اس عہدے پر 2003 سے ہی فائز رہی ہیں۔
نینسی پلوسی اس وقت 80 برس کی ہیں جبکہ پارٹی کے متعدد دیگر نوجوان رہنماؤں کی بھی اس منصب پر نظریں لگی ہیں۔ حالانکہ حال ہی میں انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ بھی کیا تھا کہ یہ ان کی دو برس کے لیے آخری معیاد ہوسکتی ہے۔
نومنتخب ڈیموکریٹ رکن جمال بومین کا کہنا تھا کہ انہوں نے استحکام کی علامت کو بحال کرنے کے لیے پلوسی کو ووٹ دیا۔ ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کی زبردست مخالفت کرنے کے لیے ڈیموکریٹک ارکان کی جانب سے انہیں کافی تحسین حاصل ہوئی۔ حکیم جیفریز، جنہوں نے اسپیکر کے منصب کے لیے پلوسی کو نامزد کیا تھا، نے کہا، ”ایسے وقت کے لیے وہ ایک سخت مذاکرات کار اور معروف قانون ساز ہیں۔”
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت کے ساتھ ہی اسپیکر کا منصب بھی جماعت کے پاس ہے، تاہم سینیٹ پر اب بھی ریپبلکنز کا کنٹرول ہے، جو آئندہ بیس جنوری کو عہدہ سنبھالنے والے نو منتخب صدر جو بائیڈن کے لیے بہت سے چیلنجز پیدا کرنے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی سینیٹر ٹیڈ کروز نے کہا تھا کہ وہ دس دیگر ریپبلکن سینیٹرز کے ساتھ مل کر چھ جنوری کو کانگریس میں الیکٹورل کالج کے نتائج کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اس مہم کی قیادت بھی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان ریاستوں کے الیکٹورل کو مسترد کر دیں گے جہاں مبینہ طور پر انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے۔