امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایک امریکی سفیر نے شمالی کوریا کے حالیہ تجربات کو تشویش کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے الٹے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے آبدوزوں سے داغے جانے والے نئے قسم کے بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا۔
شمالی کوریا کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے سُنگ کمِ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ کوریا جزیرہ نما میں جوہری ہتھیاروں پرمکمل طورپر روک لگ جائے۔
انہوں نے کہا،”یہی وجہ ہے کہ پیانگ یانگ کی طرف سے بیلیسٹک میزائل کا حالیہ تجربہ، جو گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران اس طرح کے کئی تجربات میں سے ایک تھا، تشویش کا باعث ہے اور جزیرہ نما کوریا میں دیرپا امن کے قیام کی راہ میں منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتہ آبدوز سے داغے جانے والے ایک نئے بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا، جو اس طرح کے ہتھیاروں کے تجربات کے سلسلے کی پانچویں کڑی تھی۔ جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار بظاہر ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ آبدوزوں سے داغے جانے والے میزائلوں کا پہلے سے پتہ لگانا کافی مشکل ہوتا ہے۔
سُنگ کمِ نے کہا،”ہم عوامی جمہوریہ کوریا کے ساتھ کسی پیشگی شرط کے بغیر بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہم نے یہ واضح کردیا ہے کہ شمالی کوریا کے تئیں امریکا کا کسی طرح کا مخاصمانہ رویہ نہیں ہے۔”
بائیڈن انتظامیہ مسلسل کہتی رہی ہے کہ وہ شمالی کوریا سے بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ تاہم شمالی کوریا امریکا کے مخاصمانہ پالیسیوں، پابندیوں اور جنوبی کوریا کے ساتھ مستقل فوجی مشقوں کے لیے واشنگٹن کی نکتہ چینی کرتا رہا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اپنے ملک کے خلاف امریکی پالیسیوں کے خلاف اکثر تنقید کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے امریکا کے ان
دعووں کو بھی مسترد کردیا ہے کہ واشنگٹن کا شمالی کوریا کے تئیں کوئی مخاصمانہ رویہ نہیں ہے۔ وہ ماضی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تین مرتبہ ملاقات کرچکے ہیں تاہم دونوں ملک کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔