اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے امریکا سے معاشی ترقی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے پر امن جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واشنگٹن میں پاک امریکہ مشترکہ سٹریٹجک مذاکرات کے تحت سیکیورٹی، اسٹرٹیجک استحکام اور ایٹمی عدم پھیلاؤ پر ورکنگ گروپ کے اجلاس میں سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور امریکی انڈر سیکریٹری برائے آرمز کنٹرول اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی روز گوٹمولر نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔
یہاں دفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس اہم بات چیت میں جوہری تحفظ کے سلسلے میں عالمی سطح پر ہونے والی کوششوں، پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے استعمال، جوہری عدم پھیلاؤ، برآمدات کنٹرول، علاقائی سلامتی اور استحکام جیسے اہم معاملات پر غور ہوا۔ فریقین نے پاکستان کو عالمی سطح پر جوہری عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں شامل کرنے پر اتفاق کیا اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگنے سے روکنے کی کوششوں کو اہمیت دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
پاکستان نے ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری تنازعے پر سمجھوتے کا خیرمقدم کیا اور اس مسئلے کے پرامن حل پر بھی زور دیا۔ پاکستان نے خطے میں مزید جوہری تجربات کرنے میں پہل نہ کرنے کا مؤقف دہرایا اور کم سے کم جوہری ڈیٹرنس کی پالیسی پر کاربند رہنے اور کسی ممکنہ مسلح تصادم کے امکانات کم کرنے کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات جاری رکھنے کے عزم کا اظہارکیا۔ این این آئی کے مطابق میڈیا کو بریفنگ کے دوران سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہیں کریگا۔
انہوں نے کہاکہ یہ ایک امتیازی معاہدہ ہے۔ پاکستان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لہٰذا پاکستان این پی ٹی دستخط نہیں کریگا۔ جوہری اثاثوں کے تحفظ کیلئے ہم نے کثیرالحصار نظام اور ایک مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام قائم کیا ہے۔ پاکستان کم سے کم ڈیٹرنس برقرار رکھے گا تاہم وہ کسی کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ برابری کی بات نہیں کررہا۔ ہم جانچ اور توازن کا ایک نظام چاہتے ہیں۔
جس طرح کا سول جوہری تعاون کا معاہدہ امریکہ نے بھارت کے ساتھ کیا تھا، وہ پاکستان کا بھی حق ہے۔ ہماری توانائی کی ضروریات کہیں زیادہ ہیں۔ پاکستان نے دہشتگردی کی لہر کو جوہری تنصیبات کے نزدیک بھی پھٹکنے نہیں دیا۔ اعزاز چودھری نے اس طرح کی تجاویزکو مسترد کردیا کہ پاکستان کو ہائیڈل توانائی کی طرز کے دیگر ذرائع پر توجہ مرکوزکرنی چاہیئے۔
انہوں نے اس خیال کو مسترد کردیا کہ داعش اور دوسرے عسکریت پسند گروپ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پر قبضہ کرسکتے ہیں۔سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے امریکی ڈپٹی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ایورل ہینیز سے ملاقات کی جس میں پاک امریکا تعلقات پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں امن، استحکام اور پائیدار ترقی کیلیے ملکر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔