امریکہ (جیوڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسی سے ناراض امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کی تعداد 1 ہزار سے زائد ہو گئی ہے ۔وائٹ ہائوس ترجمان شون اسپائسرنے اختلافی دستاویزات ملنے کی تصدیق کی ہے۔
عراقی وزیراعظم نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں امریکی تعاون کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اسی لیے ویزا پابندی کے خلاف کوئی ردعمل نہیں دینا چاہتے۔
لیبیا نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ لیبیا پر عائد پابندی جلد اٹھا لے گی جبکہ ترکی نے ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔
اولمپک کھلاڑیوں کی عالمی تنظیم کی جانب سے بھی نئی امیگریشن پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کےسیکڑوں اہل کاروں نے ایک دستاویز پر دستخط کیے ہیں جس میں انہوں نے تارکین وطن پر سفری پابندیوں سے متعلق صدر کے حکم نامے سے اختلاف کیا ہے۔
وائٹ ہائوس ترجمان شون اسپائسر نے اختلافی دستاویزات ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتی اہلکاروں پر واضح کردیا گیا ہے کہ فیصلہ تسلیم کریں یا گھر جائیں۔
ادھر عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے دارالحکومت بغداد میں نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں ویزا پابندی کے ردعمل میں جوابی کارروائی کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔ داعش کے خلاف جنگ میں امریکی تعاون کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اسی لیے ویزا پابندی کے خلاف کوئی ردعمل نہیں دینا چاہتے۔
لیبا حکومت کے ترجمان نے کہاکہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جلد بازی میں کیے گئے فیصلے کے بڑے منفی اثرات ہوں گے۔ امید کرتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ لیبیا کو اس پابندی سے مستثنی قرار دے گی۔
ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان قرتل مش نے امریکی صدر کے تارکین وطن پر پابندی سے متعلق فیصلے کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے، نیا قانون ناقابل قبول ہے۔
دنیا بھر میں 12 ہزار سے زائد اولمپینز کی عالمی تنظیم نے بھی صدر ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے اثرات پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کے کھلاڑیوں پر پڑیں گے۔ تنظیم نے امید ظاہر کی کہ جلد اس مسئلے کو کوئی حل نکال لیا جائے گا۔