بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الخادمی نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ اب خود لڑ سکتے ہیں اس لیے امریکی فوج کی ضرورت نہیں رہی۔
عالمی خبر رساں ادارے ’’اے پی ‘‘ کو انٹرویو میں عراقی وزير اعظم مصطفیٰ الخادمی نے ملک کی اہم پالیسیوں اور امریکا سے تعلقات کے حوالے سے اہم گفتگو کی۔ یہ انٹرویو عراقی وزیراعظم اور امریکی صدر جوبائیڈن کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات سے ایک ہفتے قبل کیا گیا۔
وزیراعظم مصطفیٰ الخادمی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ داعش کے خلاف لڑائی ميں کامیابی حاصل کرلی ہے اور شدت پسند سکڑ کر ایک مختصر علاقے تک محدود ہوگئے ہیں اس لیے عراق میں اب امريکی فوجی دستوں کی ضرورت نہيں۔ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے ٹائم فریم سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم مصطفیٰ الخادمی نے بتایا کہ آئندہ ہفتے امریکی صدر سے ملاقات میں امريکی دستوں کی کسی اور ملک منتقلی یا وطن واپسی کے طریقے کار اور ٹائم فریم کا فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ خبر پڑھیں : صدر ٹرمپ کا عہدہ چھوڑنے سے قبل افغانستان اور عراق سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا اعلان
عراقی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری فوج اپنے ملک کا خود دفاع کرنے کی صلاحیت کرتی ہے اور اب اپنی سرزمین پر کسی بھی غیرملکی فوجی دستوں کا وجود نہیں چاہتے۔ غیر ملکی فوجیوں نے داعش کے خلاف جنگ میں ہمارا ساتھ دیا جس پر شکر گزار ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور عراق سمیت کئی ممالک سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس کے تحت عراق سے 3 ہزار امریکی فوجیوں کو واپس بلالیا گیا تھا تاہم اب بھی 2 ہزار 500 امریکی فوجی عراق میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ 2014 کو داعش سے مقابلہ کرنے کے لیے اُس وقت کے امریکی صدر بارک اوباما نے عراق میں امریکی فوجیوں کو بھیجا تھا تاہم سابق صدر ٹرمپ نے افغانستان، عراق، شام اور صومالیہ سے امریکی فوجیوں کو بلانے کا عندیہ دیا تھا۔