تحریر : نعیم الرحمن جماعة الدعوہ پاکستان پہ حال ہی میں ایک پابندی عائد ہوئی ہے اور جماعت کے امیر حافظ محمد سعید کو نظر بند بھی کردیا گیا ہے۔ چوہدری نثار صاحب اسے یو این او کے حکم کے مطابق فیصلہ قرار دیتے ہیں۔ مانا کہ یہ یو این او کا فیصلہ ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت اقوام متحدہ کا ممبر نہیں ہے ؟ کیا اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینے کا وعدہ نہیں کیا تھا؟ کیا کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا گیا؟ مجھے ہی کیا ساری دْنیا کو یہ بات نظر آ رہی ہے کہ بھارت نے اقوام متحدہ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے اور کشمیری اپنے حق سے آج بھی محروم ہیں۔ کیا بھارت کو بلیک لسٹڈ کیا گیا؟ کیا اقوام متحدہ کی جانب سے بھارت پر پابندیاں عائد ہوئیں ؟ یقینا نہیں۔ ہمارے ملک پہ اقوام متحدہ کا قانون واجب ہے اور باقیوں پر نہیں۔ حافظ سعید کیا چاہتا ہے وہی نہ جو اقوام متحدہ چاہتی کہ کشمیریوں کو رائے کا حق حاصل ہو۔ کیا پاکستان یہ نہیں چاہتا کہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر بند ہو ؟ تو پھر اس کشمیر کے لیے آواز اْٹھانے والے راہنما کو جو اقوام متحدہ کے ہی وعدے کو یاد کروانے کی کوشش کرتا ہے نظر بند کر دیا جائے اور اس کی جماعت کو بین کیا جائے کیا یہ کھلی زیادتی نہیں؟
حافظ سعید کا قصور یہ ہے کہ اس کی جماعت نے بلوچستان کی علیحدگی پسند تحریکوں کو کچل ڈالا اور بلوچیوں کو پاکستان سیمحبت کرنے والا بنا دیا کیا اور بھارت کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا۔کیوں کہ وہ ایک محب وطن انسان ہے۔محب وطن ہونا اقوام متحدہ کے قانون کی خلاف ورزی ہے؟حافظ سعید نے پیاسے تھر کو پانی مہیا کیا تو یہ قانون کی خلاف ورزی تھی۔ حافظ سعید نے مساکین و غربائ میں رکشے اور ٹھیلے تقسیم کیے اس سے اقوام متحدہ کا قانون ٹوٹ گیا۔سیلاب ہو یا زلزلہ ہر جگہ سب سے پہلے جاکر قوم کا دکھ بانٹا جس سے انسانیت انسانیت کے نعرے لگانے والوں کے قانون کی خلاف ورزی ہو گئی۔ ملک کے کونے کونے میں ڈسپنسریاں قائم کیں لوگوں کے لیے فری چیک اپ کیمپ لگائے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے اسے دہشت گرد قراد دے دیا کیوں کہ یہ تو منع تھا؟۔
کشمیر کے مظلوم لوگوں کے لیے آواز اْٹھائی کیوں کہ انسانیت انسانیت کا نعرہ لگانے والے اس پہ کان نہیں دھر رہے تھے تو یہ حافظ سعید نے دہشت گردی کی۔ کیا اقوام متحدہ کو کشمیر میں ہونے والا ظلم دکھائی نہیں دیتا ؟لیکن سچ کہوں تو اقوام متحدہ صرف غیر مسلموں کے قانون کی پاسداری کرنے والا ادارہ ہے۔ نہ آج تک بھارت پہ پابندی لگی ہے نہ لگے گی۔ کیوں کہ حضور اکرمۖ نے فرمایا تھا کہ” کفرایک ملت ہے”حکمرانوں سے اتنا کہوں گا کہ کافروں سے جتنی مرضی دوستی کی پینگیں بڑھا لو وہ رہیں گے تمہارے دشمن ہی۔ اگر دوستیاں کرتے رہو گے تو یقینا ایک دن ذلیل و رسوائی مقدر بن جائے گی کیوں کہ یہ اللہ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔
Jamaat ud Dawa
آخر سے میں جماعة الدعوہ والوں سے کہوں گا کہ بھائیو کیا تمہیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کے الفاظ یاد ہیں جو انھوں نے حضور اکرم ۖ سے کہے تھے : حضرت خدیجہ نے کہاتھا کہ “خدا کی قسم، اللہ تعالی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو صلہ رحمی کرتے ہیں، ناتوانوں کا بوجھ اپنے اوپر لیتے ہیں، محتاجوں کے لئے کماتے ہیں، مہمان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی راہ میں مصیبتیں اٹھاتے ہیں”آپ بھی لوگوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتے ہیں ، بلوچیوں کو پاکستانی بنا کے تم نے صلہ رحمی کی عظیم مثال پیش کی۔ محتاجوں کے لیے روزگار مہیا بھی کیا تم لوگوں نے ، مہمانوں کیلیے تمہارے دستر خوان ہر وقت کھلے رہتے ہیں تو پھر پریشانی کس بات کی اللہ آپ کو ہر گز رسوا نہیں کرے گا۔آخر میں یہ کہوں گا کہ امریکا تیریاں پابندیاں نوں میں جتی اتوں وار دیواں۔